«بُشْرَىٰ»
کی یہی تفسیر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ، مجاہد رحمہ اللہ، عروہ رحمہ اللہ، ابن زبیر، یحییٰ بن ابی کثیر، ابراہیم نخعی، عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ علیہم وغیرہ سلف صالحین سے مروی ہے۔
ایک قول یہ بھی ہے کہ مراد اس سے وہ خوشخبری ہے جو مومن کو اس کی موت کے وقت فرشتے دیتے ہیں جس کا ذکر
«إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ»
[41-فصلت:30-32]
میں ہے کہ ” سچے پکے مومنوں کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم خوف نہ کرو، تم غم نہ کرو، تمہیں ہم اس جنت کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے۔ ہم دنیا و آخرت میں تمہارے کار ساز ولی ہیں۔ سنو تم جو چاہو گے جنت میں پاؤ گے، جو مانگو گے ملے گا۔ تم غفور و رحیم اللہ کے خاص مہمان بنو گے “۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کی مطول حدیث میں ہے مومن کی موت کے وقت نورانی سفید چہرے والے پاک صاف اجلے سفید کپڑوں والے فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں اے پاک روح چل کشادگی راحت تروتازگی اور خوشبو اور بھلائی کی طرف چل۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کی مطول حدیث میں ہے مومن کی موت کے وقت نورانی سفید چہرے والے پاک صاف اجلے سفید کپڑوں والے فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں اے پاک روح چل کشادگی راحت تروتازگی اور خوشبو اور بھلائی کی طرف چل۔
تیرے اس پالنہار کی طرف جو تجھ سے کبھی خفا نہیں ہونے کا۔ پس اس کی روح اس بشارت کو سن کر اس کے منہ سے اتنی آسانی اور شوق سے نکلتی ہے جیسے مشک کے منہ سے پانی کا کوئی قطرہ چھو جائے۔ اور آخرت کی بشارت کا ذکر
«لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَتَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰىِٕكَةُ ھٰذَا يَوْمُكُمُ الَّذِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ»
[21-الأنبياء:103]
میں ہے یعنی ” انہیں اس دن کی زبردست پریشانی بالکل ہی نہ گھبرائے گی ادھر ادھر سے ان کے پاس فرشتے آئے ہوں گے اور کہتے ہوں گے کہ اس دن کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا تھا “۔
ایک آیت میں ہے
ایک آیت میں ہے
«يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ يَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَبِاَيْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْيَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ»
[57-الحديد:12]
” جس دن تو مومن مردوں عورتوں کو دیکھے گا کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں طرف چل رہا ہوگا، لو تم خوشخبری سن لو کہ آج تمہیں وہ جنتیں ملیں گی، جن کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں، جہاں کی رہائش ہمیشہ کی ہوگی، یہی زبردست کامیابی ہے، اللہ کا وعدہ غلط نہیں ہوتا “۔ وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا، اس نے جو فرما دیا سچ ہے، ثابت ہے، اٹل ہے یقینی اور ضروری ہے۔ یہ ہے پوری مقصد آوری، یہ ہے زبردست کامیابی، یہ ہے مراد کا ملنا اور یہ ہے گود کا بھرنا۔
No comments:
Post a Comment