Saturday, June 29, 2024

تکبرو غرور

 اپنا منہ لوگوں سے نہ موڑ انہیں حقیر سمجھ کریا اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر لوگوں سے تکبر نہ کر۔ بلکہ نرمی برت خوش خلقی سے پیش آ۔ خندہ پیشانی سے بات کر۔‏‏‏‏

حدیث شریف میں ہے کہ کسی مسلمان بھائی سے تو کشادہ پیشانی سے ہنس مکھ ہو کر ملے یہ بھی تیری بڑی نیکی ہے۔ تہبند اور پاجامے کو ٹخنے سے نیچا نہ کر یہ تکبرو غرور ہے اور تکبر اور غرور اللہ کو ناپسند ہے ۔ [سنن ابوداود:4084،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏
حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو تکبر نہ کرنے کی وصیت کی ہے کہ ایسا نہ ہو کہ اللہ کے بندوں کو حقیر سمجھ کر تو ان سے منہ موڑ لے اور مسکنیوں سے بات کرنے سے بھی شرمائے۔‏‏‏‏ منہ موڑے ہوئے باتیں کرنا بھی غرور میں داخل ہے۔ باچھیں پھاڑ کر لہجہ بدل کر حاکمانہ انداز کے ساتھ گھمنڈ بھرے الفاظ سے بات چیت بھی ممنوع ہے۔
صعر ایک بیماری ہے جو اونٹوں کی گردن میں ظاہر ہوتی ہے یا سر میں اور اس سے گردن ٹیڑھی ہو جاتی ہے، پس متکبر شخص کو اسی ٹیڑھے منہ والے شخص سے ملا دیا گیا۔ عرب عموماً تکبر کے موقعہ پر صعر کا استعمال کرتے ہیں اور یہ استعمال ان کے شعروں میں بھی موجود ہے۔ زمین پر تن کر، اکڑ کر، اترا کر، غرور وتکبر سے نہ چلو یہ چال اللہ کو ناپسند ہے۔
اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ناپسند رکھتا ہے جو خود بین متکبر سرکش اور فخر و غرور کرنے والے ہوں اور آیت میں ہے «‏‏‏‏وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا» [17-الإسراء:37] ‏‏‏‏، یعنی ” اکڑ کر زمین پر نہ چلو نہ تو تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو نہ پہاڑوں کی لمبائی کو پہنچ سکتے ہو “۔ 
اور میانہ روی کی چال چلا کر نہ بہت آہستہ، خراماں خراماں نہ بہت جلدی لمبے ڈگ بھربھر کے۔ کلام میں مبالغہ نہ کرے بے فائدہ چیخ چلا نہیں۔ بدترین آواز گدھے کی ہے۔ جو پوری طاقت لگا کر بےسود چلاتا ہے۔ باوجودیکہ وہ بھی اللہ کے سامنے اپنی عاجزی ظاہر کرتا ہے۔‏‏‏‏ پس یہ بھی بری مثال دے کر سمجھا دیا کہ بلاوجہ چیخنا ڈانٹ ڈپٹ کرنا حرام ہے۔

No comments:

Post a Comment