ایک
دن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کھانا کھا رہے تھے۔ آپ کا دل کسی
میٹھی چیز کھانے کو چاہا۔ آپ نے اپنی زوجہ سے پوچھا، کیا کوئی میٹھی چیز
ہے؟ انہوں نے جواب دیا .بیت المال سے جو کچھ آتا ہے اس میں میٹھی کوئی چیز
نہیں ہوتی۔
چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے۔ آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا آج یہ حلوہ کیسے بن گیا؟
آپ کی زوجہ محترمہ نے فرمایا میں نے محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ جتنا آٹا روزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی۔ آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا۔
آپ نے حلوہ تناول فرمایا۔ کھانے کے بعد آپ سیدھے بیت المال کے مہتمم کے پاس پہنچے اور فرمایا۔ ھمارے ھاں راشن میں جس قدر آٹا جاتا ھے آج سے اس میں سے ایک مٹھی کم کردینا۔ کیونکہ ھفتہ بھر کے تجربے نے بتایا ھے کہ ھمارا گزارہ مٹھی بھر کم آٹے میں بھی ھو جاتا ھے۔
از :حیات الصحابہ
●◄ #صنم
چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے۔ آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا آج یہ حلوہ کیسے بن گیا؟
آپ کی زوجہ محترمہ نے فرمایا میں نے محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ جتنا آٹا روزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی۔ آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا۔
آپ نے حلوہ تناول فرمایا۔ کھانے کے بعد آپ سیدھے بیت المال کے مہتمم کے پاس پہنچے اور فرمایا۔ ھمارے ھاں راشن میں جس قدر آٹا جاتا ھے آج سے اس میں سے ایک مٹھی کم کردینا۔ کیونکہ ھفتہ بھر کے تجربے نے بتایا ھے کہ ھمارا گزارہ مٹھی بھر کم آٹے میں بھی ھو جاتا ھے۔
از :حیات الصحابہ
●◄ #صنم
No comments:
Post a Comment