Tuesday, October 14, 2025

قریب ہے

 وہ بلندیوں والا اور بڑائیوں والا ہے وہ بہت بڑا اور بہت بلند ہے وہ اونچائی والا اور کبریائی والا ہے۔ اس کی عظمت اور جلالت کا یہ حال ہے کہ قریب ہے آسمان پھٹ پڑیں۔ فرشتے اس کی عظمت سے کپکپاتے ہوئے اس کی پاکی اور تعریف بیان کرتے رہتے ہیں اور زمین والوں کے لیے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں۔

جیسے اور جگہ ارشاد ہے «اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهٗ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ» ‏‏‏‏ [ 40- غافر: 7 ] ‏‏‏‏ یعنی حاملان عرش اور اس کے قرب و جوار کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہتے ہیں اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو نے اپنی رحمت و علم سے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے پس تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستے کے تابع ہیں انہیں عذاب جہنم سے بچا لے۔
آیت ٥ تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِہِنَّ ” قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں “- آسمان فرشتوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔ اتنے بڑے اجتماع کی وجہ سے آسمان پھٹنے کے قریب ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ آسمانوں میں کوئی ایک بالشت برابر بھی جگہ خالی نہیں کہ جہاں کوئی فرشتہ سربسجود نہ ہو یا قیام میں مصروف نہ ہو۔ سورة المدثر (آیت ٣١) میں فرشتوں کی کثرت تعداد سے متعلق ان الفاظ میں اشارہ فرمایا گیا ہے : وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَط کہ آپ کے رب کے لشکروں کے بارے میں سوائے خود اس کے اور کوئی نہیں جانتا۔- وَالْمَلٰٓئِکَۃُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِ ” اور فرشتے تسبیح کرتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور زمین میں جو (اہل ایمان) ہیں ان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ “- سورة المومن آیت ٧ میں بھی ہم پڑھ آئے ہیں کہ حاملین عرش اور ان کے ساتھی فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اہل ایمان کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعائیں کرتے 
ہیں۔- اَلَآ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ” آگاہ ہو جائو یقینا اللہ ہی بخشنے والا ‘ رحم کرنے والا ہے۔
   

No comments:

Post a Comment