Sunday, August 13, 2017

دیا جلائے رکھنا ہے

موج بڑھے یا آندھی آئے ، دیا جلائے رکھنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں ، گھر تو آخر اپنا ہے

بال بکھیرے اُتری برکھا ، رُوپ لٹاتا چاند
کیا پل بھر کو اٹھی آندھی ، تارے پڑ گئے ماند

رات کٹھن یا دن ہو بوجھل ، ہنستے گاتے چلنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں گھر تو آخر اپنا ہے

لہروں لہروں اترا سورج ، بستی بستی رُوپ
جاگ اٹھے تیرے موتی مونگے ، ناچ رہی کیا دھوپ

ناؤ بڑھا ، پتوار اٹھا کے سات سمندر مچنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں گھر تو آخر اپنا ہے​

˙·٠•●♥ متاع جَاں ♥●•٠·˙





https://www.facebook.com/MATAEJAAN.SZ/

No comments:

Post a Comment