پھر جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ
اس قرآن کے اللہ کی طرف سے سراسر حق ہونے میں تجھے کوئی شک و شبہ نہ کرنا چاہیئے “۔
جیسے ارشاد ہے کہ «الم تَنزِيلُ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ»
پھر ارشاد ہے کہ
” اس کتاب کے رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں “
[32-السجدة:1-2]
اور جگہ ہے
«الم ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ»
[2-البقرة:2-1]
” اس کتاب میں کوئی شک نہیں “۔
پھر ارشاد ہے کہ
” اکثر لوگ ایمان سے کورے ہوتے ہیں “
، جیسے فرمان ہے
«وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ»
[12-یوسف:103]
یعنی
گو تیری چاہت ہو لیکن یقین کر لے کہ اکثر لوگ مومن نہیں ہونگے “۔
اور آیت میں ہے
اور آیت میں ہے
«وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ»
[6-الأنعام:116]
” اگر تو دنیا والوں کی اکثریت کی پیروی کرے گا تو وہ تو تجھے راہ حق سے بھٹکا دیں گے “۔
اور آیت میں ہے
اور آیت میں ہے
«وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ اِبْلِيْسُ ظَنَّهٗ فَاتَّبَعُوْهُ اِلَّا فَرِيْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِيْنَ»
[34-سبأ:20]
یعنی
ان پر ابلیس نے اپنا گمان سچ کر دکھایا اور سوائے مومنوں کی ایک مختصر سی جماعت کے باقی سب اسی کے پیچھے لگ گئے “۔
No comments:
Post a Comment