نیا سال
ہے تمنا کہ نیا سال تجھ کو
ہر مسرت سے ہمکنار کرے
کھل اٹھیں پھول تیرے آنگن میں
تو اگر خواہشِ بہار کرے
مسکراہٹ لبوں پہ ہو رقصاں
سارا عالم تجھ ہی سے پیار کرے
تجھ سے ہر رنج دور ہو جائے
ہر خوشی تجھ پہ جانثار کرے
تیرے آنگن میں قافلے اتریں
جھلملاتے ہوئے ستاروں کے
ہو کے بےاختیار اٹھ جائیں
تیری جانب قدم بہاروں کے
ہر نئی صبح تیرے دامن میں
چاہتوں کے گلاب بھر جائے
ہر حسیں شام اپنی راعنائی
تیرے خوابوں کے نام کر جائے
دیکھ کر تیرے رخ کی شادابی
رنگِ قوسِ قزاح نکھر جائے
مسکراتی سدا حیات رہے
تیرے قدموں میں کائنات رہے
غم نہ دل میں کبھی اجاگر ہو
شادمانی تیرا مقدر ہو
آنے والے دنوں کی تابانی
جانے والے دنوں سے بڑھ کر ہو
آمین ثم آمین
No comments:
Post a Comment