Friday, July 10, 2015

الوداع الوداع ماہ رمضان




قلب عاشق ہے اب پارہ پارہ،الوداع الوداع ماہ رمضان
کلفت ہجر و فرقت نے مارا،الوداع الوداع ماہ رمضان

تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا،اور ذوق عبادت بڑھا تھا
آہ! اب دل پہ ہے غم کا غلبہ،الوداع الوداع ماہ رمضان

بزم افطار سجتی تھی کسی !سحری کی رونق بھی ہوتی
سب سماں ہوگیا سونا سونا،الوداع الوداع ماہ رمضان

یاد رمضان کی تڑپا رہی ہے،آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ہے
کہہ رہا ہے یہ ہر ایک قطرہ،الوداع الوداع ماہ رمضان

کوہ غم آہ ! ان پر پڑا ہے،ہر کوئی خون اب رو رہا ہے
کہہ رہا ہے یہ ہر غم کا مارا،الوداع الوداع ماہ رمضان

تم پہ لاکھوں سلام مہ رمضان،تم پہ لاکھوں سلام ماہ غفراں
جاؤ حافظ خدا اب تمہارا،الوداع الوداع ما ہ رمضان

نیکیاں کچھ نہ ہم کر سکے ہیں،آہ! عصیاں میں ہی دن کٹے ہیں
ہائے! غفلت میں تجھ کو گزارا،الوداع الوداع ماہ رمضان

واسطہ تجھ کو میٹھے نبی کا،حشر میں ہم کو مت بھول جانا
روز محشر ہمیں بخشوانا،الوداع الوداع ماہ رمضان

جب گزر جائیں گے ماہ گیارہ،تیری آمد کا پھر شور ہوگا
کیا مری زندگی کا بھروسہ،الوداع الوداع ماہ رمضان

ماہ رمضان کی رنگین ہواؤ!ابر رحمت سے مملو فضاؤ
لو سلام آخری اب ہمارا،الوداع الوداع ماہ رمضان

کچھ نہ حسن عمل کرسکا ہوں،نذر چند اشک میں کررہا ہوں
بس یہی ہے مرا کل اثاثہ،الوداع الوداع ماہ رمضان

ہائے عطار، بدکار کاہل،رہ گیا یہ عبادت سے غافل
اس سے خوش ہو کے ہونا ورنہ،الوداع الوداع ماہ رمضان

سال آئندہ شاہ حرم تم،کرنا عطار پر یہ کرم تم
تم مدینے میں رمضان دکھاتا،الوداع الوداع ماہ رمضان

#اجالا
 
 

آمیـــــــــــــن

ہر اک لب پہ ہے گفتگوئے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم




ہر اک لب پہ ہے گفتگوئے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم
ہر اک دل ميں ہے آرزوئے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم

فرشتوں ميں پائى نہ انساں ميں ديكھی
جہاں سے نرالى ہے خوئے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم

يہ دل چاہتا ہے وہ لب چوم لوں ميں
كہ جس لب پہ ہو گفتگوئے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم

ہو ميدان محشر كہ فردوس اعلٰى
رہوں ہر گھڑی روبروئے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم


●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

ایڈمن:#صنم



اللہ کے بندے کی مدد


جب تم اللہ کے کسی بندے کی مدد کرو ، تو اس کے اچھا یا برا ہونے کو مت سوچو ۔ اللہ بھی تو تمھاری مدد کرتا ہی ہے۔ تمھارے اچھے یا برے کردار کو سامنے رکھے بغیر !!!

#اجالا




رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت



رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت :
رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنا ثواب میں حج کرنے کے برابر ہے۔ حدیث مبارکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک انصاری خاتون سے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ تو نے ہمارے ساتھ حج نہیں کیا؟ اس (عورت) نے کہا : ہمارے پاس ایک پانی بھرنے والا اونٹ تھا۔ اس پر ابو فلاں اور اس کا لڑکا یعنی اس کا شوہر اور بیٹا سوار ہوکر حج کے لئے روانہ ہو گئے اور اپنے پیچھے ایک آب کش اونٹ (خاندان کی ضرورت کے لئے) چھوڑ گئے (اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی سواری نہیں)۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔‘‘

بخاری، الصحيح، کتاب العمرة، باب عمرة فی رمضان، 2 : 631، رقم : 1690

رمضان کے مہینے میں جن نیک اعمال کے وسیلے سے اللہ کے تقرب کا حصول ممکن ہوتا ہے ان میں سے ایک عمرہ بھی ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

"رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔"

(عمرة في رمضان تعدل حجة) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل العمرة في رمضان‘ ح: 1256 والترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء في عمرة رمضان‘ ح: 939 واللفظ له)

اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے رمضان میں عمرہ کرنے کے لیے مکہ کا سفر کیا ، اس کے لیے حج کا اجر و ثواب ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس عمل کا ثواب بہت بڑا ہے ۔ تا ہم رمضان میں عمرہ کرنے والے سے حج کی فرضیت ساقط نہیں ہو سکتی۔

ایڈمن:#صنم



شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تلاش کرنا



شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تلاش کرنا:

اللہ تعالی نے اس رات کو اس لئے چھپا رکھا ہے، تاکہ بندے عبادت کرتے ہوئے اس رات کو تلاش کریں، اور یہ رات رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کی جائے گی، اور آخری عشرے کی طاق راتوں میں اس کا احتمال زیادہ ہے۔
چنانچہ،آپ صلى الله عليه وسلم كا ارشاد ہے:
٭شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو، جب نو راتیں باقی رہ جائیں یا پانچ راتیں باقی رہ جائیں۔ (یعنی ۱۲ یا ۳۲ یا ۵۲ ویں راتوں میں شب قدر کو تلاش کرو)

(صحیح بخاری :حدیث نمبر: 2021)

٭حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب کو شب قدر خواب میں ( رمضان کی )سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی تھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب سات آخری تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس کی تلاش ہو وہ اسی ہفتہ کی آخری ( طاق ) راتوں میں تلاش کرے۔
(صحیح بخاری | کتاب لیلۃ القدر | باب : شب قدر کو رمضان کی آخری طاق راتوں میں تلاش کرنا | حدیث : 2015)
آخری عشرہ کی طاق راتیں 21-23-25-27-29 مراد ہیں.

”اِس شب سے ہی متعلق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ ” جس شخص نے شب ِ قدر میں اَجروثواب کی اُمید سے عبادت کی ،اِس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں” اِسی طرح حضرت ابوہریرہ سے ایک روایت ہے کہ رسول عربی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص شبِ قدر میں عبادت کے لئے کھڑا رہا اِس کے تمام گناہ معاف ہوگئے”۔ امام زہری فرماتے ہیں کہ قدر کے معنی مرتبے کے ہیں چوں کہ یہ رات باقی راتوں کے مقابلے میں شرف اور مرتبے کے لحاظ سے بلند تر ہے اِس لئے اِسے ” لیلتہ القدر” کہاجاتاہے۔

اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں عشرہ اواخر کے فیوض وبرکات سے سرفراز فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

ایڈمن:#صنم
 
 

بجھ گے دیپ تو ہوا نے کہا


بجھ گے دیپ تو ہوا نے کہا،
اس قدر انتظار ٹھیک نہیں

●─┼ ღمتاع جَاںღ ┼─●



آمیــــــــــــن

کیا ہماری نماز، کیا روزہ؟



کیا ہماری نماز، کیا روزہ؟
بخش دینے کے سو بہانے ہیں..

(میر مہدی مجروح)

#دلِ_مضطر
 
 
 

اصل خدمت

نماز

لیلۃ القدر کی رات میں پڑھنے کی دعاء



لیلۃ القدر (شب قدر) کی رات میں پڑھنے کی دعاء

شب قدرمیں ایک ایسی ساعت ہے کہ جس میں جو دعاء مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ شب قدر میں ایسی جامع دعاء مانگیں جو دونوں جہانوں میں فائدہ بخش ہو۔ مثلاً اپنے گناہوں کی بخشش اور رضائے الٰہی کے حصول کی دعاء مانگی جائے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ اگر مجھے شب قدر مل جائے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ پڑھا کرو۔

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ،معافی کو پسند فرماتا ہے لہذا مجھے معاف فرما دے ۔
( رواہ احمد و الترمذی و سندہٗ صحیح ۔ مرعاۃ جلد ۴ صفحہ ۳۰۷ )

آمین ثم آمین

آيے شب قدر کی ان متبرک راتوں میں اپنے رب کے حضور گڑگڑا کر دعاء کریں۔اور اپنے رب کی خوشنودی حاصل کریں.

●◄ #صنم


لیلۃ القدر کی فضیلت


- لیلۃ القدر کی فضیلت:

- لیلتہ القدرکیاہے؟
لیلۃ القدررمضان کے آخری دس راتوں میں سے ایک رات کانام ہے جس میں اللہ تعالیٰ سال بھرکی تقدیرلکھتے ہیں ارشادباری تعالیٰ ہے۔(فیھایفرق کل امرحکیم) (سورہ دخان آیت نمبر4)
ترجمہ:اس رات میں اللہ تعالیٰ اپناحکم اورفیصلہ مخلوق میں بیان کرتے ہیں۔

- لیلۃ القدرکی فضیلت کیاہے؟
لیلۃ القدرکی فضیلت: 1)۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں بیان کی ہے۔
(لیلۃ القدرخیرمن الف شھر)(سورۃ القدرآیت نمبر3)
ترجمہ:لیلۃ القدرہزارمہینے کی عبادت سے بہترہے۔
تقریباً تراسی سال کی عبادت ایک طرف(مسلسل دن اوررات)اوراس عظیم رات کی عبادت اس سے زیادہ بہتراورافضل ہے۔

(2)۔نبی کریم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایا:
( من قام لیلۃ القدرایماناًواحتسباًغفرلہ ماتقدم من ذنبہ )(متفق علیہ)
ترجمہ:جس نے لیلۃ القدرکاقیام خالصۃًا للہ تعالیٰ کے لیے کیاہے اوراس ایمان سے کہ اللہ تعالیٰ اسکواجرعظیم عطاء فرمائے گااس کے پچھلےسب(صغیرہ)گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(بخاری ومسلم)

( اس جیسی احادیث میں کسی عمل صالح سے گناہوں کی معافی کا ذکر آتا ہے اس سے مراد گناہ صغیرہ ہوتے ہیں اسلئے کہ قرآن کریم میں کبیرہ گناہو ں کی معافی کو توبہ کے ساتھ مقید کیا ہے اسلئے علماء کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ بغیرتوبہ کے معاف نہیں کئے جاتے اسلئے لیلۃ القدر کی عبادت ہو یا اور کوئی نیک عمل، اس کے فضائل پڑھ کر بلا جھجھک گناہ کرتے جانا اور یہ امید رکھنا کہ یہ سبھی گناہ تو اعمال صالحہ سے معاف ہوہی جائیں گے یہ جہالت ہے، کبیرہ گناہوں سے توبہ کا اہتمام لازم ہے، توبہ کے باوجود اس لغزش وخطا کے پتلے سے صغائر کا صدور ہوتا ہی رہتا ہے، شب قدر کی عبادتوں اور دوسرے اعمال صالحہ سے ان صغائر کی معافی بھی بہت بڑا انعام ہے )۔

رب ذوالجلال نے ہم پر اس قدر احسان فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صدقے ایسا بابرکت مہینہ عطا کیا فرمایا جو سال کے تمام مہینوں میں گلاب کے مانند ہے، اگر ماہ رمضان کو تمام مہینوں کا سردار کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کیونکہ ا س ماہ کے ہر ہر پل او رہر ہرلمحے میں بھلائیاں ہی بھلائیاں ہیں، رحمتوں کی بارش طرح طرح کی پریشانیوں میں بندوں کو نہال کردیتی ہے، بخشش کے بحر بے کنار گناہوں میں لتھڑے ہوئے اجسام کو صاف ستھرا دھو کر نفس امارہ سے نفس مطمئنہ بنادیتے ہیں، رحمت خداوندی اس قدر جوش میں ہوتی ہے کہ سحری وافطاری کے اوقات میں ہزار ہا ہواووسواس کے بندے عبادالرحمان کی صف میں شامل کردئیے جاتے ہیں، ہر ہر عمل کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے نیکیوں اور اجر کے ایسے مہینے میں کون ہوگا جو اپنے رب کی عنایتوں اور لطف وکرم سے بہرورہ نہ ہو؟ کوئی نہیں…

اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ہمیں علم نافع اورعمل صالح کی توفیق عطاء فرمائے ہماری نماز،روزہ، قیام، صدقات وخیرات قبول فرمائے اور ہمیں لیلۃ القدرکے قیام کی توفیق عطاء فرمائے اورہماری گردنیں جہنم سے آزادفرمائے۔(آمین)

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

ایڈمن: #صنم
 
 
 

رمضان کے روزوں کی خصوصی فضیلت



رمضان کے روزوں کی خصوصی فضیلت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے روزوں کی بابت فرمایا:

(من صام رمضان۔۔۔۔من ذنبہ) (صحیح البخاری، الصوم، باب من صام رمضان ایمانا واحتسابا ونیة، ح:۱۹۰۱ وصحیح مسلم، صلاة المسافرین، باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح، ح:۷۶۰)

’’جس نے رمضان کے روزے رکھے، ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (یعنی دکھلاوے اور ریاکاری کے لیے نہیں) تو اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔‘‘

ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(الصلوات الخمس۔۔۔اذا اجتنب الکبائر) (صحیح مسلم، الطھارة، باب الصلوات الخمس والجمعة الی الجمعة۔۔۔ الخ، ح:۲۳۳)

’’پانچوں نمازیں ، جمعہ دوسرے جمعے تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ، ان گناہوں کا کفارہ ہیں جو ان کے درمیان ہوں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔‘‘

●◄ #صنم



اف نہ کہو

سورہ فاتحہ

My Lord

اللہ کے سوا

رمضان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت



رمضان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صدقات و خیرات کثرت کے ساتھ کیا کرتے اور سخاوت کا یہ عالم تھا کہ کبھی کوئی سوالی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در سے خالی واپس نہ جاتا رمضان المبارک میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سخاوت اور صدقات و خیرات میں کثرت سال کے باقی گیارہ مہینوں کی نسبت اور زیادہ بڑھ جاتی۔ اس ماہ صدقہ و خیرات میں اتنی کثرت ہو جاتی کہ ہوا کے تیز جھونکے بھی اس کا مقابلہ نہ کر سکتے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں:
فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عليه السلام کَانَ (رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم) أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيْحِ الْمُرْسَلَةِ.

بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب أجود ما کان النبی صلی الله عليه وآله وسلم يکون فی رمضان، 2 : 672 - 673، رقم : 1803

’’جب حضرت جبریل امین آجاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھلائی کرنے میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔‘‘

حضرت جبریل علیہ السلام اﷲ تعالیٰ کی طرف سے پیغامِ محبت لے کر آتے تھے۔ رمضان المبارک میں چونکہ وہ عام دنوں کی نسبت کثرت سے آتے تھے اس لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے آنے کی خوشی میں صدقہ و خیرات بھی کثرت سے کرتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اﷲ پاک نے سخاوت کا دریا بنایا تھا یہ دریا ہمیشہ بہتا ہی رہتا تھا۔ مگر رمضان شریف میں یہ دریا گویا سمندر بن جاتا تھا جس کی موجوں کی کوئی انتہا نہیں ہوتی تھی۔ پس کوشش کرو کہ سخاوت کا چشمہ رمضان میں جاری رہے اور زیادہ سے زیادہ خلقِ خدا اس سے سیراب ہو۔

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

ایڈمن:#صنم



او نہیں آئے

نظر بد سے حفاظت



نظر بد سے حفاظت کی #دعاء

ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین کو دم کرنے کے لئے یہ دعا کرتے اور یہ کہتے تھے کہ تمہارا باپ اسکے ساتھ اسماعیل اور اسحاق کو دم کرتے تھے۔

(اعوذ بکلمات اللہ التامۃ من کل شیطان وھامۃ ومن کل عین لامۃ)

(میں اللہ تعالی کے مکمل کلمات کے ساتھ ہو شیطان اور زہریلی چیز جوکہ مار دے اور ہو حسد اور تکلیف دینے والی آنکھ سے پناہ چاہتا ہوں)

«أَعِيْذُکَمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ»صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب ۱۰، ح: ۳۳۷۱ وسنن ابن ماجه، الطب، باب ما عوذ به النبیﷺ وما عوذ به، ح: ۳۵۲۵ ولفظها: اعوذ بکلمات اللہ… وسنن ابی داود، السنة، باب فی القرآن، ح:۴۷۳۷ وجامع الترمذی، الطب، باب کیف یعوذ الصبیان، ح:۲۰۶۰۔

#اجالا
 
 
 
 

سورہ فاتحہ کی ایک عجیب مربوط تشریح


دعاء

سورہ فاتحہ کی ایک عجیب مربوط تشریح
سورة فاتحہ واقعی عجیب ہے ____
یہ سورة انسان کو مٹی سے اٹھا کر عرش کے نیچے لا کھڑا کرتی ہے…
ہمیں عدم سے وجود میں لانے والا، پیدا کرنے والاکون ؟ اللہ _______ الحمدللہ!
پھر ہمیں پالنے والا کون ____رَبِّ الْعَالَمِينَ
دنیا میں ہمیں تھامنے اور چلانے والا کون ____ ’’اَلرَّحْمٰن‘‘ …
آخرت میں ہم کس کے سہارے ہوں گے_____ ’’اَلرَّحِیْم‘‘…
ہمیں دار دنیا سے آخرت منتقل کرنے والا اور وہاں ہمیں انصاف دینے والا _____’’مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن‘‘…
جب ہماری پیدائش سے لے کر ہمیں اگلے جہاں لے جانے والا صرف اللہ تو بس پھر ہم اسی کے بندے اسی کے غلام ______ اِیَّاکَ نَعْبُدُ…
جب غلامی اس کی اختیار کی تو اب مدد کے لئے بھی صرف اسی کے سامنے جھکیں گے _____’’وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن‘‘…
مانگو کیا مانگتے ہو … یا اللہ آپ سے آپ ہی کو مانگتے ہیں … وہ راستہ جو سیدھا آپ تک پہنچا دے __________ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ
اور ہمیں انعام یافتہ افراد میں شامل کرادے _______ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ
اور ہمیں گمراہی اور آپ کے غضب سے بچا دے ________ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴿۷﴾

آمیـن یـا ربُ العــالمیـن

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔۔!!!

#اجالا
 
 
 

اے اللہ

رب کریم

آمیــــــــن

روزے کی حالت میں بھول کر کھانا پینا



روزے کی حالت میں بھول کر کھانا پینا:

بھول کر کھانے سے روزہ اس لئے نہیں ٹوٹتا کہ اس میں روزہ دار کا ارادہ شامل نہیں ہوتا جیسا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ نَسِیَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَکَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ. فَإِنَّمَا أَطُعَمَه اﷲُ وَسَقَاه.

مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب أکل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر، 2 : 809، رقم : 1155

’’روزہ کی حالت میں جو شخص بھول کر کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اﷲ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘

2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہو : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں حالتِ روزہ میں بھول کر کھا پی بیٹھا ہوں (اب کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’تمہیں اﷲ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘

ابو داؤد، السنن، کتاب الصيام، باب من أکل ناسياً، 2 : 307، رقم : 2398

جمہور ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے تو اس پر نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ بلکہ وہ اپنا روزہ پورا کرے۔ وہ اس کھائے پئے کو اﷲ ل کی طرف سے مہمانی شمار کرے کہ اس نے اپنے بندے کو بھلا کر کھلا پلا دیا لیکن اگر کھاتے پیتے وقت روزہ یاد آیا تو جو کھا پی چکا وہ معاف ہاں اب کھانے کا یا پانی کا ایک قطرہ بھی حلق میں نہ جانے دے بلکہ اب جو کچھ منہ میں ہے اسے فوراً باہر نکال دے۔

●◄ #صنم



روزہ افطار کروانے کی فضیلت



روزہ افطار کروانے کی فضیلت:
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی روزہ دار کو افطار کروایا تو اس شخص کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا ثواب روزہ دار کے لئے ہوگا، اور روزہ دارکے اپنے ثواب میں سے کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔

عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: »مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا«
(الترمذي:3/162رقم 807وقال:»هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ«وھو کذالک)۔

اس حدیث میں‌ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ افطار کرانے کی فضیلت بیان کی ہے اوراس کا فائدہ یہ بتلایا ہے کہ روزہ افطار کرانے والے کوبھی اتنا ثواب ملتاہے جتنا روزہ افطارکرنے والے کو ملتاہے۔

●◄ #صنم




رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان ناقابل تلافی


رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان ناقابل تلافی ______!!
حضرت ابو ھریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا...!!
"جو آدمی سفر وغیرہ کی شرعی رخصت کے بغیر اور بیماری ( جیسے کسی عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑے گا) وہ اگر اس کے بجائے عمر بھر روزے رکھے تو جو چیز فوت ھوگئی وہ پوری ادا نہیں ھوسکتی۔"
(مسند احمد، جامع ترمذی،سنن ابی داؤد،سنن دارمی، صحیح البخاری)

تشریح:~
حدیث کا مدعا اور مطلب یہ ھے کہ شرعی عذر اور رخصت کے بغیر رمضان کا روزہ بھی جان بوجھ کر چھوڑنے سے رمضان مبارک کی خاص برکتوں اور اللّٰہ تعالٰی کی خاص الخاص رحمتوں سے جو محرومی ھوتی ھے، عمر بھر نفل روزے رکھنے سے بھی اس محرومی کی تلافی نہیں ھوسکتی۔
اگرچہ ایک روزے کی قانونی قضا ایک دن کا روزہ ھے ، لیکن اس سے وہ ھرگز حاصل نہیں ھوسکتا جو روزہ چھوڑنے سے کھوگیا.....
پس جو لوگ بےپروائی کیساتھ رمضان کے روزے چھوڑتے ھیں وہ سوچیں کہ خود کو کتنا نقصان پہنچاتے ھیں۔
(بحوالہ معارف الحدیث۔ ۷۰۔ کتاب الصوم۔ جلد چہارم)

لہٰذا ہمیں ہرگز ہرگز غَفلت کا شِکار ہوکر رمضان جیسی عظیم الشان نِعمت نہیں چھوڑنی چاہئے ۔جو لوگ روزہ رکھ کر بِغیرصحیح مجبوری کے توڑ ڈالتے ہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے قَہرو غَضَب سے خوب ڈریں۔

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

ایڈمن:#صنم
 
 
 

Wednesday, July 1, 2015

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے
کیفیتِ تسلیم و رضا اور ہی کچھ ہے

دنیا میں بظاہر ہیں دئیے کتنے ہی رَوشن
پر رُشدو ہدایت کا دِیا اور ہی کچھ ہے

جسمانی و روحانی مرض اس سے ہیں جاتے
اے صاحبو قرآں کی دوا اور ہی کچھ ہے

کانوں کو بھلا لگتا ہے ہر حُسنِ تکلم
قرآن کو پڑھنے کی ادا اور ہی کچھ ہے

قرآن کی شِیرینی ہے شیرینی حقیقی
شیرینی قرآں کا مزا اور ہی کچھ ہے

قرآن ہے اِک رختِ سفر راہِ وفا کا
سب راہوں میں اِک راہِ وفا اور ہی کچھ ہے

قرآن جہاں بھر کی کتابوں سے جدا ہے
رُتبے میں یہ اِک نورِ خدا اور ہی کچھ ہے

‫#‏اجالا‬


بغیر عذر شرعی کے روزہ توڑنا



بغیر عذر شرعی کے روزہ توڑنا:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم فرمایا
جس آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ لیا تھا
اسے چاہیے کہ وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینے کے روزے رکھے
یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 105
حدیث مرفوع مکررات 22 متفق علیہ

●◄ #صنم
 
 
 

میرا پاکستان

روزے کی حالت میں بھول کر کھانا پینا



روزے کی حالت میں بھول کر کھانا پینا:

بھول کر کھانے سے روزہ اس لئے نہیں ٹوٹتا کہ اس میں روزہ دار کا ارادہ شامل نہیں ہوتا جیسا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ نَسِیَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَکَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ. فَإِنَّمَا أَطُعَمَه اﷲُ وَسَقَاه.

مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب أکل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر، 2 : 809، رقم : 1155

’’روزہ کی حالت میں جو شخص بھول کر کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اﷲ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘

2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہو : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں حالتِ روزہ میں بھول کر کھا پی بیٹھا ہوں (اب کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’تمہیں اﷲ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘

ابو داؤد، السنن، کتاب الصيام، باب من أکل ناسياً، 2 : 307، رقم : 2398

جمہور ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے تو اس پر نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ بلکہ وہ اپنا روزہ پورا کرے۔ وہ اس کھائے پئے کو اﷲ ل کی طرف سے مہمانی شمار کرے کہ اس نے اپنے بندے کو بھلا کر کھلا پلا دیا لیکن اگر کھاتے پیتے وقت روزہ یاد آیا تو جو کھا پی چکا وہ معاف ہاں اب کھانے کا یا پانی کا ایک قطرہ بھی حلق میں نہ جانے دے بلکہ اب جو کچھ منہ میں ہے اسے فوراً باہر نکال دے۔

●◄ #صنم
 
 

Indeed

سحری کھانا باعث برکت


سحری کھانا باعث برکت

قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : تسحروا فان في السحور بركة (متفق عليه)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سحری کھاو کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے‘‘ ۔ (بخاری و مسلم)

اس برکت کے بارے میں کئی اقوال مراد ہیں :جیسے اجر و ثواب پانا ، سویرے اٹھنا اور دعائیں کرنا ، اس وقت مانگنے والے مسکین کو صدقہ دینا یا کسی کو اپنے ساتھ ملا کر سحری کھلانا ،اس بد شکلی سے اپنے آپ کو بچانا جو شدت کی بھوک سے پیدا ہو جاتی ہے .
[فتح الباري 4/ 179/ تصرف کے ساتھ]۔

حافظ ابن حجر نے کہا ابن دقیق العید نے کہا کہ:اس برکت میں یہ جائز ہے کہ یہ برکت اخروی امور کے ساتھ تعلق رکھتی ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ دنیوی امور کے ساتھ تعلق رکھتی ہو
[فتح الباري 4/ 179]

چناچہ جب انسان سحری کھائے گا تو وہ دن بھر چست رہے گااور اسے بھوک یا پیاس پریشان نہیں کرے گی اور اسے اللہ کی عبادت میں دل لگے گا ، اس کے بجائے اگر وہ سحری نہ کھائے اور دن بھر بھوک یا پیاس اسے پریشان کرتی رہے تو وہ روزہ کے وقت کے ختم ہو جانے کی تمنا کرے گا اور وہ اسی فکر میں لگا رہے گا کہ افطاری کا وقت کب آئے گا تاکہ میں اپنی پیاس بجھا سکوں اور اس طرح سے انسان اس عظیم عبادت کے ساتھ نفرت کرنے لگے لگا۔

اوریہ کہ سحری کھانا مسلمانوں اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق ہے : جیسا کہ عمرو بن العاص رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( فَصْلُ مَا بَیْنَ صِیَامِنَا وَ بَیْنَ صِیَامِ أَھْلِ الْکِتَابِ أَکْلَۃُ السَّحْرِ ))

[صحیح مسلم/حدیث نمبر :1096 ]

’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں جو چیز فرق کرتی ہے وہ سحری کھانا ہے ‘‘

انس بن مالک رضي اللہ عنہ نے زید بن ثابت رضي اللہ عنہ سے روایت کی اس نے کہا
(( تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلاۃِ قُلْتُ کَمْ کَانَ بَیْنَ الْأَذَانِ وَ السَّحُوْرِ ؟ قَالَ قَدْرُ خَمْسِیْنَ آیَۃً ))

[صحیح البخاري/حدیث نمبر : 1921]

’’ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی تو پھر وہ نماز کے لئے اٹھے (تیار ہوئے ) میں (انس) نے (زید سے) پوچھا کہ اذان اور سحری کے درمیان کتنا وقت تھا ؟ کہا (اتنا جس میں انسان)پچاس آیات(تلاوت کرسکے اس )کے برابر ‘‘۔

معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل آخری وقت میں سحری تناول فرماتے تھے اور ان کے صحابہ بھی ایسا ہی کرتے تھے، جیسا کہ سہل بن سعد رضي اللہ عنہ سے مروی ہے کہا :

(( کُنْتُ أَتَسَحَّرُ فِيْ أَھْلِيْ ثُمَّ تَکُوْنُ سُرْعَتِيْ أَنْ أُدْرِکَ السُّجُوْدَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ)) [صحیح البخاري/حدیث نمبر : 1920]

میں اپنے گھر والوں کے ساتھ سحری کھاتا تھا پھر میں اس لئے جلدی کرتا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (باجماعت) نماز ادا کر سکوں ‘‘ اس حدیث پر امام بخاری نے ((بَابُ تَأْخِیْرِ السَّحُوْرِ)) ’’ باب سحری کی تأخیر ‘‘ کے الفاظ میں باب باندھا ہے ، یعنی سحری میں تأخیر کرنی چاہئے،اور تب تک سحری بند نہیں کی جانی چاہئے جب تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے صاف واضح نہ ہو جائے ،

جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:

( وَکُلُوْا وَ اشْرَبُواحَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ)
[البقرۃ: 187]

’’ اور تب تک کھاؤ اور پیو جب تک کہ تمہیں صبح کاسفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے صاف ظاہر نہ ہو جائے ‘‘

تأخیر سے سحری تناول کرنا افضل ہے.

لہذا مسلمان کو اگر موقعہ ملے تو وہ بطور سحری کچھ نہ کچھ کھالے یا پی لے خواہ وہ پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو ۔

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

ایڈمن:#صنم
 
 

رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان ناقابل تلافی



رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان ناقابل تلافی ______!!

حضرت ابو ھریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا...!!
"جو آدمی سفر وغیرہ کی شرعی رخصت کے بغیر اور بیماری ( جیسے کسی عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑے گا) وہ اگر اس کے بجائے عمر بھر روزے رکھے تو جو چیز فوت ھوگئی وہ پوری ادا نہیں ھوسکتی۔"
(مسند احمد، جامع ترمذی،سنن ابی داؤد،سنن دارمی، صحیح البخاری)

تشریح:~
حدیث کا مدعا اور مطلب یہ ھے کہ شرعی عذر اور رخصت کے بغیر رمضان کا روزہ بھی جان بوجھ کر چھوڑنے سے رمضان مبارک کی خاص برکتوں اور اللّٰہ تعالٰی کی خاص الخاص رحمتوں سے جو محرومی ھوتی ھے، عمر بھر نفل روزے رکھنے سے بھی اس محرومی کی تلافی نہیں ھوسکتی۔
اگرچہ ایک روزے کی قانونی قضا ایک دن کا روزہ ھے ، لیکن اس سے وہ ھرگز حاصل نہیں ھوسکتا جو روزہ چھوڑنے سے کھوگیا.....
پس جو لوگ بےپروائی کیساتھ رمضان کے روزے چھوڑتے ھیں وہ سوچیں کہ خود کو کتنا نقصان پہنچاتے ھیں۔
(بحوالہ معارف الحدیث۔ ۷۰۔ کتاب الصوم۔ جلد چہارم)

لہٰذا ہمیں ہرگز ہرگز غَفلت کا شِکار ہوکر رمضان جیسی عظیم الشان نِعمت نہیں چھوڑنی چاہئے ۔جو لوگ روزہ رکھ کر بِغیرصحیح مجبوری کے توڑ ڈالتے ہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے قَہرو غَضَب سے خوب ڈریں۔

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

ایڈمن:#صنم
 
 

سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا


سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا:

مسافر روزہ رکھ سکتا ہے اور چھوڑ بھی سکتا ہے کیونکہ

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَۗ﴾
البقرة:185

’’اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘

حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن حمزة بن عمرو الأسلمي قال للنبي صلى الله عليه وسلم أأصوم في السفر وكان كثير الصيام. فقال " إن شئت فصم، وإن شئت فأفطر ".

(دوسری سند امام بخاری نے کہا کہ) اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی میں سفر میں روزہ رکھوں؟ وہ روزے بکثرت رکھا کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو روزہ رکھ اور جی چاہے افطار کر۔

صحیح بخاری:کتاب الصیام:حدیث نمبر: 1943

●◄ #صنم
 
 
 

"روزہ ڈھال ہے"



"روزہ ڈھال ہے"

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے ، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے ، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہئے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے ، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی ( ایک تو جب ) وہ افطا رکرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور ( دوسرے ) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پاکر خوش ہو گا ۔
( بخاری )

●◄ #صنم
 
 
 

جنت کا دروازہ” ریان”





روزہ داروں کے لیے جنت کا دروازہ” ریان” ہے

جنت میں بعض مخصوص اعمالِ صالحہ کے اعتبار سے آٹھ دروازے ہیں جو شخص دنیا میں خلوص نیت سے ان میں جس عملِ صالح کا بھی خوگر ہوگا وہ جنت میں اسی عمل کے دروازے سے جائے گا۔ ریان جنت کا وہ دروازہ ہے جس میں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے جیسا کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزِ قیامت اس میں روزہ دار داخل ہوں گے ان کے سوا اس دروازے سے کوئی اور داخل نہیں ہو گا۔ کہا جائے گا : روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ کھڑے ہوں گے، ان کے علاوہ اس میں سے کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا، جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اس دروازے کو بند کر دیا جائے گا۔ پھر کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔‘‘

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1791
حدیث مرفوع مکررات 7 متفق علیہ 3 بدون مکرر

●◄ #صنم
 
 
 

آمیـــــــــن

اللہ کا دامن

بھوک صرف کھانے کی نہیں ہوتی۔

بھوک صرف کھانے کی نہیں ہوتی۔ بھوک نفس کی ہوتی ہے، بھوک خواہش کی ہوتی ہے۔ کبھی جاہ، مال، رزق اور شہرت کی بھوک تو کبھی عزت، محبت، علم اور فیض کی بھوک، کبھی نام اور کرامت کی بھوک تو کبھی توجہ اور تقدس کی بھوک۔۔
کچھ لوگ بالکل ویسے ہی تقدس نہ ملنے پر کرتے ہیں جیسے کہ کچھ لوگ رزق کی بھوک میں کرتے ہیں، کچھ لوگ مال کھو جانے یا نہ ملنے پر بالکل ویسے ہی رنج و ملال کرتے ہیں جیسے کچھ لوگ نام نہ ملنے پر کرتے ہیں ، سو سب خواہشیں ہیں، سب خواہشیں آزمائشیں ہیں۔۔
خواہش الہ ہے، جسکو اللہ 'لا' کرواتا ہے۔ اگر اسکو 'لا' کروانے کے باوجود بھی ہم اللہ کے سامنے سربسجود ہونے کی بجائے تن کر کھڑے رہیں تو یہ ہماری انا ہے۔ اللہ تبھی آشکار ہو گا جب خواہش کے بت/الہ کو گرا دیا جائے اور اپنے رب کے حضور سجدے میں جا گرے، سر تسلیم خم کر لے!
Mata e Jaan

رب

ﺟﺲ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﻭﮦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﺐ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭼُﻦ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ

ﺟﺲ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﻭﮦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﺐ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭼُﻦ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﻮ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺮﺏ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﻮ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻈﺮِ ﮐﺮﻡ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﻮ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﻮﭨﯽ ﺧﻮﺷﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﮰ ﺳﭽﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﻨﺴﺘﯽ ﻗﻮﺱِ ﻗﺰﺡ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭖ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﯽ ﺗﻨﮩﺎﺉ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺑﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﮯ ﺯﺧﻤﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺮﮨﻢ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﯽ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭘﮑﻮ ﺳﮑﻮﻥ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﮐﯿﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ؟ ﺑﻼﺷﺒﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﮯ !!!
Mata e Jaan

6 حق

بخل

عینک

توکل

Hadith Of The Day.

کبھی تو سبز گنبد کا اجالا ہم بھی دیکھیں گے

کبھی تو سبز گنبد کا اجالا ہم بھی دیکھیں گے
ہمیں بلوائیں گے آقا مدینہ ہم بھی دیکھیں گے

دھڑک اٹھےگا دل یا پھر دھڑکنا بھول جائے گا
دِل بسمل کااس در پرتماشا ہم بھی دیکھیں گے

ادب سےہاتھ باندھےان کےروضے پرکھڑیں ہوگے
سنہری جالیوں کایوں نظارہ ہم بھی دیکھیں گے

برستی گنبدِِخضراء سے ٹکراتی ہوئیں بوندیں
وہاں پر شان سےبارش برسنا ہم بھی دیکھیں گے

وِر دولت سے لوٹا یا نہیں جاتا کوئی خالی
وہاں خیرات کا بٹنا خدایا ہم بھی دیکھیں گے

گزارے رات دن اپنے اسی امید پر ہم نے
کسی دن تو جمالِ روئے زیبا ہم بھی دیکھیں گے

پہنچ جائیں گےجس دن اے اُجاگران کے قدموں میں
کسے کہتے ہیں جنت کا نظارہ ہم بھی دیکھیں گے

‫#‏صلی_اللہ_علیہ_وسلم‬


●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
ایڈمن:‫#‏صنم






Our Lord

الم

شکر