جادو کر کے کہاں گئیں وہ جادوگر آنکھیں
دو موسم اِک پل میں کیسے آ سکتے ہیں
وہ شاداب چہرہ، میری پت جھڑ آنکھیں
دل سینے میں ہے، لاج بچا لیتا ہے
عشق کو رُسوا کرتی ہیں، اکثر آنکھیں
بے فصل سے موسم تن بدن پہ ٹھہر گئے
خواب کہاں اُگیں، سیم زدہ بنجر آنکھیں
کون سہے گا عذاب ہجر کا پوچھا تھا
رونے والے نے کہا تھا ہنس کر، آنکھیں
کانچ جذبے، موم دل، محبت والوں کے
آگ سی باتیں اہلِ جہاں کی، پتھر آنکھیں
Mata e Jaan
No comments:
Post a Comment