حنفاء حنیف کی جمع ہے۔ اور حنیف بھی تمام باطل راہوں کو چھوڑ کر استقامت کی طرف مائل ہونا (مفردات القرآن) اور حنیف وہ شخص ہے جو تمام باطل راہوں کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی سیدھی راہ کی طرف آجائے۔ اور وہ سیدھی راہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات، عبادت و تصرفات میں کسی بھی چیز کو ذرہ برابر بھی شریک نہ سمجھا جائے۔- [٤٩] انسان تمام مخلوقات سے اشرف و افضل پیدا کیا گیا ہے۔ لہذا اس کے لئے سزاوار یہی بات ہے کہ وہ صرف اور صرف اپنے خالق ومالک کے سامنے سر جھکائے اسی سے اپنی حاجات طلب کرے اور اسی کی عبادت کرے۔ اب اگر وہ اللہ کو چھوڑ کر کسی بھی چیز کی عبادت کرے، اس کے آگے سر جھکائے یا حاجات روا کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک اعلیٰ چیز اپنے سے کمتر درجہ کی چیز کے سامنے جھک گئی یا اگر وہ کسی انسان کے سامنے سرجھکائے تو بھی مطلب یہ ہوگا کہ وہ اپنے ہی جیسی محتاج مخلوق کے آگے جھک رہا ہے اور یہ بھی انسانیت کی تذلیل ہے۔ ایسے شخص کی مثال یہ ہے جیسے وہ توحید کی بلندیوں سے شرک کی پستیوں میں جاگرا۔ اور اب وہ اپنے جیسے دوسرے مشرکوں کے ہتھے چڑھ گیا۔ جو اسے کبھی کسی در پر جانے کا مشورہ دیں گے کبھی کسی دوسرے کے آستانہ پر جانے کا۔ حتیٰ کہ یہ شکاری پرندے اسے مکمل طور پر گمراہ اور بےایمان کرکے ہی چھوڑیں گے۔ اور اگر وہ ان سے کسی طرح بچ بھی گیا تو اللہ کے مقابلہ میں اس کی دینی خواہشات نفس ہی گمراہی کے گڑھے میں جا گرانے کو کافی ہیں۔ اور اپنی خواہشات نفس کی پیروی بذات خود بھی شرک ہی کی ایک قسم ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے۔- ( اَفَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰــهَهٗ هَوٰىهُ وَاَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰي عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰي سَمْعِهٖ وَقَلْبِهٖ وَجَعَلَ عَلٰي بَصَرِهٖ غِشٰوَةً ۭ فَمَنْ يَّهْدِيْهِ مِنْۢ بَعْدِ اللّٰهِ ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 23) 45 ۔ الجاثية :23) یعنی اگر وہ دوسرے مشرکوں کے ہتھے نہ بھی چڑھے تو اس کا اپنا نفس ہی اسے گمراہ کرنے کو کافی ہے
اس تمثیل کا مطلب یہ ہے کہ ایمان کی مثال آسمان کی سی ہے۔ جو شخص شرک کا ارتکاب کرتا ہے، وہ ایمان کے بلند مقام سے نیچے گر پڑتا ہے۔ پھر پرندوں کے اچک لے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی خواہشات اسے راہ راست سے بھٹکا کر ادھر ادھر لیے پھرتی ہیں، اور ہوا کے دور دراز پھینک دینے سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شیطان اسے مزید گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ ایسا شخص ایمان کے بلند مقام سے نیچے گر کر اپنی نفسانی خواہشات اور شیاطین کا غلام بن بیٹھتا ہے جو اسے گمراہی کی انتہا تک پہنچا دیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment