” شَعَاۗىِٕرَ “ ” شَعِیْرَۃٌ“ کی جمع ہے، اسم فاعل بمعنی ” مُشْعِرَۃٌ“ ہے، جس سے کسی چیز کا شعور ہو (نشانیاں) ، یعنی وہ چیزیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت کا شعور دلانے کے لیے مقرر کر رکھی ہیں، جو شخص ان کی تعظیم کرے گا تو اس کا باعث دلوں کا تقویٰ ہے، یعنی جس کے دل میں اللہ کا ڈر ہوگا وہ ان کی تعظیم ضرور کرے گا۔ ہر وہ چیز جس کی زیارت کا اللہ نے حکم دیا ہے یا اس میں حج کا کوئی عمل کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، وہ ” شعائر اللہ “ میں داخل ہے۔ قربانی کے جانور بھی ” شعائر اللہ “ میں داخل ہیں، چناچہ فرمایا : (وَالْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَاۗىِٕرِ اللّٰهِ ) [ الحج : ٣٦ ] ” اور قربانی کے بڑے جانور، ہم نے انھیں تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں سے بنایا ہے۔ “ ان کی تعظیم کا مطلب یہ ہے کہ ان کے آتے ہوئے انھیں کوئی نقصان نہ پہنچائے، جانور قیمتی خریدے اور عیب دار جانور نہ خریدے۔ ان پر جھول اچھی ڈالے، انھیں خوب کھلائے پلائے اور سجا کر رکھے، جیسا کہ گلے میں قلادے ڈالنے سے ظاہر ہے، مجبوری کے بغیر ان پر سواری نہ کرے، جیسا کہ آگے حدیث آرہی ہے اور قربانی کے بعد ان کے جھول وغیرہ بھی صدقہ کر دے۔ ” شعائر اللہ “ کی تعظیم اگرچہ اس سے پہلے ” حُرُمٰتِ اللّٰهِ “ کی تعظیم میں آچکی ہے مگر ” حُرُمٰت “ کا مفہوم وسیع اور عام ہے جب کہ ” شَعَائِر “ خاص ہے، اس لیے ” شعائر اللہ “ کی تعظیم کی تاکید کے لیے اسے دوبارہ الگ ذکر فرمایا۔
No comments:
Post a Comment