Sunday, September 14, 2025

آسمان سے روزی

  ہُوَ الَّذِیْ یُرِیْکُمْ اٰیٰتِہٖ وَیُنَزِّلُ لَکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ رِزْقًا ” وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور اتارتا ہے تمہارے لیے آسمان سے روزی۔ “- اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش برساتا ہے اور بارش کا پانی زمین سے روزی پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔- وَمَا یَتَذَکَّرُ اِلَّا مَنْ یُّنِیْبُ ” اور نہیں نصیحت حاصل کرتا مگر وہی جو رجوع کرتا ہے (اللہ کی طرف) ۔ “

 نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ اس کائنات کا صانع اور مدبر منتظم ایک خدا اور ایک ہی خدا ہے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :20 رزق سے مراد یہاں بارش ہے ، کیونکہ انسان کو جتنی اقسام کے رزق بھی دنیا میں ملتے ہیں ان سب کا مدار آخر کار بارش پر ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنی بے شمار نشانیوں میں سے تنہا اس ایک نشانی کو پیش کر گے لوگوں کو توجہ دلاتا ہے کہ صرف اسی ایک چیز کے انتظام پر تم غور کرو تو تمہاری سمجھ میں آ جائے کہ نظام کائنات کے متعلق جو تصور تم کو قرآن میں دیا جا رہا ہے وہی حقیقت ہے ۔ یہ انتظام صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتا تھا جبکہ زمین اور اس کی مخلوقات اور پانی اور ہوا اور سورج اور حرارت و برودت سب کا خالق ایک ہی خدا ہو ۔ اور یہ انتظام صرف اسی صورت میں لاکھوں کروڑوں برس تک پیہم ایک باقاعدگی سے چل سکتا ہے جس نے زمین میں انسان اور حیوانات اور نباتات کو جب پیدا کیا تو ٹھیک ٹھیک ان کی ضروریات کے مطابق پانی بھی بنایا اور پھر اس پانی کو باقاعدگی کے ساتھ روئے زمین پر پہنچانے اور پھیلانے کے لیے یہ حیرت انگیز انتظامات کیے ۔ اب اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو یہ سب کچھ دیکھ کر بھی خدا کا انکار کرے ، یا اس کے ساتھ کچھ دوسری ہستیوں کو بھی خدائی میں شریک ٹھہرائے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :21 یعنی خدا سے پھرا ہوا آدمی ، جس کی عقل پر غفلت یا تعصب کا پردہ پڑا ہوا ہو ، کسی چیز کو دیکھ کر بھی کوئی سبق نہیں لے سکتا ۔ اس کی حیوانی آنکھیں یہ تو دیکھ لیں گی کہ ہوائیں چلیں ، بادل آئے ، کڑک چمک ہوئی ، اور بارش ہوئی ۔ مگر اس کا انسانی دماغ کبھی یہ نہ سوچے گا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے ، کون کر رہا ہے اور مجھ پر اس کے کیا حقوق ہیں ۔

No comments:

Post a Comment