Friday, December 25, 2015

تمہاری دید کا پیاسا ہوں جام ہو جائے



تمہاری دید کا پیاسا ہوں جام ہو جائے
بچھا دیا ہے یہ دل خرام ہو جائے

حضور دیجئے اذنِ مدینہ اب جلدی
نہ جانے کب میری دنیا میں شام ہو جائے

جہاں پہ ملتی ہے مر کےحیاتِ جاوداں
وہیں پہ عمر میری بھی تمام ہو جائے

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

ایڈمن:#صنم

https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982

قائداعظم محمد علی جناح



میں اپنا کام پورا کر چکا ہوں۔قوم کو جس چیز کی ضرورت تھی وہ اسے مل گئی ہے۔ اب یہ قوم کا کام ہے کہ اس کی تعمیر کرے۔

قائداعظم محمد علی جناح

-♡- متاع جَاں -♡-
 
 
 

جو لوگ

گریبان چاک کرنے والے

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
35. بَابُ لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ گریبان چاک کرنے والے ہم میں سے نہیں ہیں۔
حدیث نمبر: 1294

(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، حدثنا زبيد اليامي، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من لطم الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہ ہم سے سفیان ثوری نے ‘ ان سے زبید یامی نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورتیں (کسی کی موت پر) اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی باتیں بکتی ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔

میت نیک ہو

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
50. بَابُ حَمْلِ الرِّجَالِ الْجِنَازَةَ دُونَ النِّسَاءِ:
باب: اس بارے میں کہ عورتیں نہیں بلکہ مرد ہی جنازے کو اٹھائیں۔
حدیث نمبر: 1314

(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا الليث، عن سعيد المقبري، عن ابيه، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا وضعت الجنازة واحتملها الرجال على اعناقهم، فإن كانت صالحة قالت: قدموني، وإن كانت غير صالحة قالت: يا ويلها اين يذهبون بها يسمع صوتها كل شيء، إلا الإنسان ولو سمعه صعق".
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ کیسان نے کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو۔ لیکن اگر نیک نہیں تو کہتا ہے ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام اللہ کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر انسان کہیں سن پائے تو بیہوش ہو جائے۔

شوق وصال

اوراللہ

جنازہ کے ساتھ جانا

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
57. بَابُ فَضْلِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ:
باب: جنازہ کے ساتھ جانے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: Q1323

وقال زيد بن ثابت رضي الله عنه: إذا صليت فقد قضيت الذي عليك , وقال: حميد بن هلال ما علمنا على الجنازة إذنا , ولكن من صلى ثم رجع فله قيراط.
‏‏‏‏ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز پڑھ کر تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ حمید بن ہلال (تابعی) نے فرمایا کہ ہم نماز پڑھ کر اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتے۔ جو شخص بھی نماز جنازہ پڑھے اور پھر واپس آئے تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 1323

(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا جرير بن حازم , قال: سمعت نافعا , يقول: حدث ابن عمر، ان ابا هريرة رضي الله عنهم , يقول: من تبع جنازة فله قيراط، فقال: اكثر ابو هريرة علينا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے نافع سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو دفن تک جنازہ کے ساتھ رہے اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ابوہریرہ احادیث بہت زیادہ بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1324

(مرفوع) فصدقت يعني عائشة ابا هريرة وقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله"، فقال ابن عمر رضي الله عنهما: لقد فرطنا في قراريط كثيرة فرطت ضيعت من امر الله.
پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی تصدیق کی اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد خود سنا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر تو ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان اٹھایا۔ (سورۃ الزمر میں جو لفظ) «فرطت‏» آیا ہے اس کے یہی معنی ہیں میں نے ضائع کیا۔

بے شک

جوتوں کی آواز


صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
67. بَابُ الْمَيِّتُ يَسْمَعُ خَفْقَ النِّعَالِ:
باب: اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔
حدیث نمبر: 1338

(مرفوع) حدثنا عياش، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد , قال: وقال لي خليفة، حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" العبد إذا وضع في قبره , وتولي , وذهب اصحابه حتى إنه ليسمع قرع نعالهم، اتاه ملكان فاقعداه , فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل محمد صلى الله عليه وسلم؟ فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال: انظر إلى مقعدك من النار ابدلك الله به مقعدا من الجنة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا، واما الكافر او المنافق , فيقول: لا ادري كنت اقول ما يقول الناس، فيقال: لا دريت ولا تليت، ثم يضرب بمطرقة من حديد ضربة بين اذنيه فيصيح صيحة يسمعها من يليه إلا الثقلين".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن زریع نے ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور دفن کر کے اس کے لوگ پیٹھ موڑ کر رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے متعلق تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ دیکھ جہنم کا اپنا ایک ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے جنت میں تیرے لیے ایک مکان اس کے بدلے میں بنا دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس بندہ مومن کو جنت اور جہنم دونوں دکھائی جاتی ہیں اور رہا کافر یا منافق تو اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں ‘ میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔

Friday, December 18, 2015

زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں






دنیا کی مجھ کو چاہ نہ اس کی ادا سے عشق
دونوں جہاں میں بس ہے مجھے مصطفیٰﷺ سے عشق

وہ آخـــرت کــی راہ کـو ہمــوار کــر چلا
جـس کو بھی ہو گیا شہِ انبیا سے عشق

سر میں سرور آنکھوں میں ٹھنڈک ہے دل میں کیف
جب سے ھوا دیار نبیﷺ کی ھوا سے عشق

‫#‏صلی_اللہ_علیہ_وسلم‬
آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
ایڈمن:‫#‏صنم‬


 https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982

آیات شفاء

قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا


 صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
81. بَابُ الْجَرِيدِ عَلَى الْقَبْرِ:
باب: قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا۔
حدیث نمبر: Q1361

واوصى بريدة الاسلمي ان يجعل في قبره جريدان وراى ابن عمر رضي الله عنهما فسطاطا على قبر عبد الرحمن , فقال: انزعه يا غلام فإنما يظله عمله , وقال خارجة بن زيد رايتني ونحن شبان في زمن عثمان رضي الله عنه , وإن اشدنا وثبة الذي يثب قبر عثمان بن مظعون حتى يجاوزه , وقال عثمان بن حكيم اخذ بيدي خارجة فاجلسني على قبر , واخبرني عن عمه يزيد بن ثابت , قال: إنما كره ذلك لمن احدث عليه , وقال: نافع كان ابن عمر رضي الله عنهما يجلس على القبور.
‏‏‏‏ اور بریدہ اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں لگا دی جائیں اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پر ایک خیمہ تنا ہوا دیکھا تو کہنے لگے کہ اے غلام! اسے اکھاڑ ڈال اب ان پر ان کا عمل سایہ کرے گا اور خارجہ بن زید نے کہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں میں جوان تھا اور چھلانگ لگانے میں سب سے زیادہ سمجھا جاتا جو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر چھلانگ لگا کر اس پار کود جاتا اور عثمان بن حکیم نے بیان کیا کہ خارجہ بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک قبر پر مجھ کو بٹھایا اور اپنے چچا یزید بن ثابت سے روایت کیا کہ قبر پر بیٹھنا اس کو منع ہے جو پیشاب یا پاخانہ کے لیے اس پر بیٹھے۔ اور نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قبروں پر بیٹھا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 1361

(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" مر بقبرين يعذبان , فقال: إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، اما احدهما فكان لا يستتر من البول، واما الآخر فكان يمشي بالنميمة، ثم اخذ جريدة رطبة فشقها بنصفين، ثم غرز في كل قبر واحدة، فقالوا يا رسول الله: لم صنعت هذا؟ فقال: لعله ان يخفف عنهما ما لم ييبسا".
ہم سے یحییٰ بن جعفر بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسی دو قبروں پر ہوا جن میں عذاب ہو رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو عذاب کسی بہت بڑی بات پر نہیں ہو رہا ہے صرف یہ کہ ان میں ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ہری ڈالی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں قبر پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ نے ایسا کیوں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اس وقت تک کے لیے ان پر عذاب کچھ ہلکا ہو جائے جب تک یہ خشک نہ ہوں۔

مقدر سے شاکی


مقدر سے شاکی رھنا ناشکری ھوتی ھےبعض مصلحتیں ھمیں دیر سے سمجھ آتی ھیں،وہ جو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والا ھے وہ کب اپنے بندوں کو دکھ میں دیکھ سکتا ھے، یہ تو اس کے پیار کا اندار ھوتا ھے وہ جن سے زیادہ مجبت کرتا ھے انھیں آزمائش بھی کڑي دیتا ھے ، اور کڑي آزمائش کی یہی راہ اس کے قرب کی راہ ھے، جب بندہ راستے کی تمام صعوبتیں جھیل کر اس تک پہنچتا ھے تو وہ اپنے بندے کو تھام لیتا ھےاور اس کے قرب کی راحت ھر رنج مٹا دیتی ھے،بلکل اس مساقر کی طرح جو صحرا کی وسعت میں پیاس سے ہلکان ھو رھا ھو اور یکایک اسے ٹھنڈے گھنے سائے میں بہتا ھوا پانی کا چشمہ مل جائے تو اس کی خوشی دیدنی ھوگي۔۔

پوسٹ پسند آئے تو اِسے شیئر ضرور کیجیے تاکہ ایک اچھی بات کو دوسروں تک پہنچائے جانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔۔!!!

●๋•!! متاع جَاں!! •●๋



https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
 

رفاقت کی تمنا



’’رفاقت کی تمنا سرشتِ آدم ہے۔ انسان کو ہر مقام پر رفیق کی ضرورت ہے۔ جنت بھی انسان کو تسکین نہیں دے سکتی اگر اس میں کوئی ساتھی نہ ہو، کوئی سننے سنانے والا نہ ہو۔ آسمان پر بھی انسان کو انسان کی تمنا رہی ہے اور زمین پر بھی انسان کو انسان کی طلب سے مفر ممکن نہیں۔ لامکاں میں رہنے والا تنہا رہ سکتا ہے لیکن زمین پر رہنے والا تنہا نہیں رہ سکتا۔ یہ انسان کی ضرورت بھی ہے اور اس کی فطرت بھی۔‘‘

فاخرہ جبیں کے ناول ’’ رفاقتوں کے موسم‘‘ سے اقتباس

●★ღஐ متاع جَاں ஐღ★●
 
 
https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
 

غم بھی ایسے ہوتے ہیں


جہاز کی کھڑکی سے کبھی نیچے تیرتا کوئی بادل دیکھا ہے ؟

اوپر سے دیکھو تو وہ کتنا بے ضرر لگتا ہے ، مگر جو اس بادل تلے کھڑا ہوتا ہے ناں ،
اس کا پورا آسمان بادل ڈھانپ لیتا ہے -

اور وہ سمجھتا ہے کہ روشنی ختم ہو گئی ، اور دنیا تاریک ہو گئی -

" غم بھی ایسے ہوتے ہیں ، جب زندگی پے چھاتے ہیں تو سب تاریک لگتا ہے -

لیکن اگر آپ زمین سے اوپر اٹھ کر آسمانوں سے پورا منظر دیکھو تو جانو گے کہ یہ تو ایک ننھا
سا ٹکرا ہے ، جو ابھی ہٹ جائے گا -

اگر یہ سیاہ بادل زندگی پر نہ چھائیں ، تو ہماری زندگی میں رحمت کی کوئی بارش نہ ہو - "

از نمرہ احمد ( جنت کے پتے سے اقتباس )

-♡- متاع جَاں -♡-
 
 
https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
 

طنزیہ لہجہ


ہر وقت طنزیہ لہجہ رکھنے والا اپنا وقار کھو بیٹھتا ہے ...

#اجالا



ان الانسان لفی خسر



ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر اسے یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ھونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر لے گا، وہ زمین اس کو الاٹ کر دی جائے گی۔ اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور سورج غروب ھو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔
یہ سن کر وہ شخص چلا پڑا ۔ چلتے چلتے ظہر ھو گئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاھئے ،مگر پھر لالچ نے غلبہ پا لیا اور سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے سے چکر کاٹ لوں،، پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے کے خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اس کو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاھئے۔
الغرض واپسی کا سفر کافی دیر سے شروع کیا ۔ اب واپسی میں یوں لگتا تھا جیسے سورج نے اس کے ساتھ مسابقت شروع کر دی ھے۔ وہ جتنا تیز چلتا پتہ چلتا سورج بھی اُتنا جلدی ڈھل رھا ھے۔ عصر کے بعد تو سورج ڈھلنے کی بجائے لگتا تھا پِگلنا شروع ھو گیا ھے۔
وہ شخص دوڑنا شروع ھو گیا کیونکہ اسے سب کچھ ہاتھ سے جاتا نطر آ رھا تھا۔ اب وہ اپنی لالچ کو کوس رہا تھا، مگر بہت دیر ھو چکی تھی۔ دوڑتے دوڑتے اس کا سینہ درد سے پھٹا جا رھا تھا،مگر وہ تھا کہ بس دوڑے جا رھا تھا -
آخر سورج غروب ہوا تو وہ شخص اس طرح گرا کہ اس کا سر اس کے اسٹارٹنگ پوائنٹ کو چھو رہا تھا اور پاؤں واپسی کے دائرے کو مکمل کر رھے تھے، یوں اس کی لاش نے دائرہ مکمل کر دیا-

جس جگہ وہ گرا تھا اسی جگہ اس کی قبر بنائی گئی اور #قبرپر کتبہ لگایا گیا، جس پر لکھا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
"اس شخص کی ضرورت بس اتنی ساری جگہ تھی جتنی جگہ اس کی قبر ھے"

اللہ پاک نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ھے ۔ ۔ والعصر ،،ان الانسان لفی خسر،،
ہمارے دائرے بہت بڑے ھوگئے ہیں۔ ۔۔ ۔ ۔ "انا للہ و انا الیہ راجعون"
چلئے واپسی کی سوچ سوچتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ رب تک یہ دائرہ مکمل ھو گیا تو ، جنت و نعیم ، اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
راستے میں کہیں شام ھو گئی تو . . .. . . . .خسر الدنیا والآخرہ

ایڈمن:#صنم
 
https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
 

ہمارا رب اللہ ہے

خودکشی کرے اس کی سزا

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
83. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَاتِلِ النَّفْسِ:
باب: جو شخص خودکشی کرے اس کی سزا کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1363

(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن ابي قلابة، عن ثابت بن الضحاك رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من حلف بملة غير الإسلام كاذبا , متعمدا فهو كما قال، ومن قتل نفسه بحديدة عذب به في نار جهنم".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم قصداً کھائے تو وہ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا کہ اس نے اپنے لیے کہا ہے اور جو شخص اپنے کو دھار دار چیز سے ذبح کر لے اسے جہنم میں اسی ہتھیار سے عذاب ہوتا رہے گا۔
حدیث نمبر: 1364

(مرفوع) وقال حجاج بن منهال: حدثنا جرير بن حازم، عن الحسن، حدثنا جندب رضي الله عنه في هذا المسجد، فما نسينا وما نخاف ان يكذب جندب، على النبي صلى الله عليه وسلم قال: كان برجل جراح فقتل نفسه، فقال الله بدرني عبدي بنفسه حرمت عليه الجنة.
اور حجاج بن منہال نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان سے امام حسن بصری نے کہا کہ ہم سے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اسی (بصرے کی) مسجد میں حدیث بیان کی تھی نہ ہم اس حدیث کو بھولے ہیں اور نہ یہ ڈر ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ باندھا ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کو زخم لگا ‘ اس نے (زخم کی تکلیف کی وجہ سے) خود کو مار ڈالا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پر جلدی کی۔ اس کی سزا میں، میں اس پر جنت حرام کرتا ہوں۔
حدیث نمبر: 1365

(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الذي يخنق نفسه يخنقها في النار، والذي يطعنها يطعنها في النار".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو ابوالزناد نے خبر دی ‘ ان سے اعرج نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص خود اپنا گلا گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں (آپ کو) مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے (آپ کو) تئیں مارتا رہے گا۔

مایوس نہ ہونا



جو تلاش کرے گا پا لے گا۔ یعنی دروازہ کھٹکھٹاو….ضرور ملے گا۔ مایوس نہ ہونا۔ اللہ کریم نے انسانوں کو‘ اپنے جاننے والوں کو‘ اپنے چاہنے والوں کو‘ اپنے ماننے والوں کو بڑی آسانیوں کا وعدہ فرمایا ہے۔ صرف ایک شرط پر کہ متلاشی‘ تلاش نہ چھوڑے، منزل حاصل ہو کر رہے گی ۔۔۔۔

(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ)

#اجالا
 
 
https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
 

میت کی تعریف

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
85. بَابُ ثَنَاءِ النَّاسِ عَلَى الْمَيِّتِ:
باب: لوگوں کی زبان پر میت کی تعریف ہو تو بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 1367

(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد العزيز بن صهيب , قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه , يقول:" مروا بجنازة فاثنوا عليها خيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وجبت، ثم مروا باخرى فاثنوا عليها شرا , فقال: وجبت، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: ما وجبت، قال: هذا اثنيتم عليه خيرا فوجبت له الجنة، وهذا اثنيتم عليه شرا فوجبت له النار، انتم شهداء الله في الارض".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ صحابہ کا گزر ایک جنازہ پر ہوا ‘ لوگ اس کی تعریف کرنے لگے (کہ کیا اچھا آدمی تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرے جنازے کا گزر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگوں نے تعریف کی ہے اس کے لیے تو جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی۔ تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔
حدیث نمبر: 1368

(مرفوع) حدثنا عفان بن مسلم هو الصفار، حدثنا داود بن ابي الفرات، عن عبد الله بن بريدة، عن ابي الاسود , قال: قدمت المدينة وقد وقع بها مرض، فجلست إلى عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فمرت بهم جنازة فاثني على صاحبها خيرا، فقال عمر رضي الله عنه: وجبت، ثم مر باخرى فاثني على صاحبها خيرا، فقال عمر رضي الله عنه: وجبت، ثم مر بالثالثة فاثني على صاحبها شرا، فقال: وجبت، فقال ابو الاسود: فقلت: وما وجبت يا امير المؤمنين، قال: قلت كما , قال النبي صلى الله عليه وسلم: ايما مسلم شهد له اربعة بخير ادخله الله الجنة، فقلنا: وثلاثة، قال: وثلاثة، فقلنا: واثنان، قال: واثنان، ثم لم نساله عن الواحد".
ہم سے عفان بن مسلم صفار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے داؤد بن ابی الفرات نے ‘ ان سے عبداللہ بن بریدہ نے ‘ ان سے ابوالاسود دئلی نے کہ میں مدینہ حاضر ہوا۔ ان دنوں وہاں ایک بیماری پھیل رہی تھی۔ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ سامنے سے گزرا۔ لوگ اس میت کی تعریف کرنے لگے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واجب ہو گئی پھر ایک اور جنازہ گزرا، لوگ اس کی بھی تعریف کرنے لگے۔ اس مرتبہ بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر تیسرا جنازہ نکلا ‘ لوگ اس کی برائی کرنے لگے ‘ اور اس مرتبہ بھی آپ نے یہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ ابوالاسود دئلی نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا کہ امیرالمؤمنین کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس وقت وہی کہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کی اچھائی پر چار شخص گواہی دے دیں اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ ہم نے کہا اور اگر تین گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ تین پر بھی، پھر ہم نے پوچھا اور اگر دو مسلمان گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ دو پر بھی۔ پھر ہم نے یہ نہیں پوچھا کہ اگر ایک مسلمان گواہی دے تو کیا؟
 

 

سبحان اللہ۔۔۔


سبحان اللہ۔۔۔
جو ذات رات کو درختوں پر بیٹھے پرندوں کو نیند میں گرنے نہیں دیتی وہ ذات انسان کو کیسے بے یارومددگار چھوڑ سکتی ہے۔۔۔

#اجالا



https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
 

Thursday, December 17, 2015

عذاب قبر کا بیان

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
86. بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: عذاب قبر کا بیان۔
حدیث نمبر: Q1369

وقوله تعالى: ولو ترى إذ الظالمون في غمرات الموت والملائكة باسطو ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون سورة الانعام آية 93 , قال ابو عبد الله: الهون هو الهوان , والهون: الرفق , وقوله جل ذكره: سنعذبهم مرتين ثم يردون إلى عذاب عظيم سورة التوبة آية 101 , وقوله تعالى: وحاق بآل فرعون سوء العذاب {45} النار يعرضون عليها غدوا وعشيا ويوم تقوم الساعة ادخلوا آل فرعون اشد العذاب {46} سورة غافر آية 45-46.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اور اے پیغمبر! کاش تو اس وقت کو دیکھے جب ظالم کافر موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے جاتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب (یعنی قبر کا عذاب) ہونا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لفظ «هون» قرآن میں «هوان» کے معنے میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہون کا معنی نرمی اور ملائمت ہے۔ اور اللہ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا کہ ہم ان کو دو بار عذاب دیں گے۔ (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے۔ اور سورۃ مومن میں فرمایا فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا، صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لیے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ۔
حدیث نمبر: 1369

(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا اقعد المؤمن في قبره اتي، ثم شهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله , فذلك قوله: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت سورة إبراهيم آية 27".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے علقمہ بن مرثد نے ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن جب اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ تو یہ اللہ کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو سورۃ ابراہیم میں ہے کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 1369M

(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة بهذا , وزاد يثبت الله الذين آمنوا سورة إبراهيم آية 27 نزلت في عذاب القبر.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے یہی حدیث بیان کی۔ ان کی روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ آیت «يثبت الله الذين آمنوا‏» اللہ مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے۔ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حدیث نمبر: 1370

(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثني ابي , عن صالح، حدثني نافع، ان ابن عمر رضي الله عنهما اخبره , قال:" اطلع النبي صلى الله عليه وسلم على اهل القليب , فقال: وجدتم ما وعد ربكم حقا، فقيل له: تدعو امواتا، فقال: ما انتم باسمع منهم ولكن لا يجيبون".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے صالح نے ‘ ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنویں والوں (جس میں بدر کے مشرک مقتولین کو ڈال دیا گیا تھا) کے قریب آئے اور فرمایا تمہارے مالک نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم لوگوں نے پا لیا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو خطاب کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔
حدیث نمبر: 1371

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت: إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم ليعلمون الآن ان ما كنت اقول حق، وقد قال الله تعالى: إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہو گا کہ وہ سچ ہے۔ اور اللہ نے سورۃ الروم میں فرمایا «إنك لا تسمع الموتى‏» اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔
حدیث نمبر: 1372

(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرني ابي، عن شعبة، سمعت الاشعث، عن ابيه، عن مسروق , عن عائشة رضي الله عنها،" ان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر , فقالت لها: اعاذك الله من عذاب القبر، فسالت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر، فقال: نعم، عذاب القبر، قالت عائشة رضي الله عنها: فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر"، زاد غندر عذاب القبر حق.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو میرے باپ (عثمان) نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہوں نے اشعث سے سنا ‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاء سے ‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑ دیا اور کہا کہ اللہ تجھ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے «عذاب القبر حق» کے الفاظ زیادہ کئے۔
حدیث نمبر: 1373

(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب , قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، انه سمع اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما , تقول:" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فذكر فتنة القبر التي يفتتن فيها المرء، فلما ذكر ذلك ضج المسلمون ضجة".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہوں نے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا جاتا ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ذکر کر رہے تھے تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں۔
حدیث نمبر: 1374

(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه حدثهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه اصحابه وإنه ليسمع قرع نعالهم، اتاه ملكان فيقعدانه فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل لمحمد صلى الله عليه وسلم؟ فاما المؤمن فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا من الجنة فيراهما جميعا، قال قتادة: وذكر لنا انه يفسح له في قبره، ثم رجع إلى حديث انس , قال: واما المنافق والكافر فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا ادري، كنت اقول ما يقول الناس، فيقال: لا دريت ولا تليت ويضرب بمطارق من حديد ضربة، فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور جنازہ میں شریک ہونے والے لوگ اس سے رخصت ہوتے ہیں تو ابھی وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے (منکر نکیر) اس کے پاس آتے ہیں ‘ وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں کہ اس شخص یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ مومن تو یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جائے گا کہ تو یہ دیکھ اپنا جہنم کا ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہارے لیے جنت میں ٹھکانا دے دیا۔ اس وقت اسے جہنم اور جنت دونوں ٹھکانے دکھائے جائیں گے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ اس کی قبر خوب کشادہ کر دی جائے گی۔ (جس سے آرام و راحت ملے) پھر قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنی شروع کی ‘ فرمایا اور منافق و کافر سے جب کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا تو وہ جواب دے گا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں ‘ میں بھی وہی کہتا تھا جو دوسرے لوگ کہتے تھے۔ پھر اس سے کہا جائے گا نہ تو نے جاننے کی کوشش کی اور نہ سمجھنے والوں کی رائے پر چلا۔ پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گا کہ وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ کو جن اور انسانوں کے سوا اس کے آس پاس کی تمام مخلوق سنے گی۔