Thursday, December 17, 2015

صدقہ کرو

صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
9. بَابُ الصَّدَقَةِ قَبْلَ الرَّدِّ:
باب: صدقہ اس زمانے سے پہلے کہ اس کا لینے والا کوئی باقی نہ رہے گا۔
حدیث نمبر: 1411

(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا معبد بن خالد , قال: سمعت حارثة بن وهب , قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:"تصدقوا، فإنه ياتي عليكم زمان يمشي الرجل بصدقته فلا يجد من يقبلها، يقول الرجل: لو جئت بها بالامس لقبلتها، فاما اليوم فلا حاجة لي بها".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن خالد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ صدقہ کرو ‘ ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے والا ہے جب ایک شخص اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں پائے گا۔
حدیث نمبر: 1412

(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض، حتى يهم رب المال من يقبل صدقته، وحتى يعرضه، فيقول الذي يعرضه عليه لا ارب لي".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت آنے سے پہلے مال و دولت کی اس قدر کثرت ہو جائے گی اور لوگ اس قدر مالدار ہو جائیں گے کہ اس وقت صاحب مال کو اس کی فکر ہو گی کہ اس کی زکوٰۃ کون قبول کرے اور اگر کسی کو دینا بھی چاہے گا تو اس کو یہ جواب ملے گا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1413

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عاصم النبيل، اخبرنا سعدان بن بشر، حدثنا ابو مجاهد، حدثنا محل بن خليفة الطائي، قال:سمعت عدي بن حاتم رضي الله عنه , يقول:" كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاءه رجلان احدهما يشكو العيلة والآخر يشكو قطع السبيل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما قطع السبيل فإنه لا ياتي عليك إلا قليل حتى تخرج العير إلى مكة بغير خفير، واما العيلة فإن الساعة لا تقوم حتى يطوف احدكم بصدقته لا يجد من يقبلها منه، ثم ليقفن احدكم بين يدي الله ليس بينه وبينه حجاب ولا ترجمان يترجم له، ثم ليقولن له الم اوتك مالا فليقولن بلى، ثم ليقولن الم ارسل إليك رسولا فليقولن بلى، فينظر عن يمينه فلا يرى إلا النار، ثم ينظر عن شماله فلا يرى إلا النار، فليتقين احدكم النار ولو بشق تمرة، فإن لم يجد فبكلمة طيبة".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سعدان بن بشیر نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابومجاہد سعد طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محل بن خلیفہ طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا کہ دو شخص آئے ‘ ایک فقر و فاقہ کی شکایت لیے ہوئے تھا اور دوسرے کو راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت تھی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جب ایک قافلہ مکہ سے کسی محافظ کے بغیر نکلے گا۔ (اور اسے راستے میں کوئی خطرہ نہ ہو گا) اور رہا فقر و فاقہ تو قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک (مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے یہ حال نہ ہو جائے کہ) ایک شخص اپنا صدقہ لے کر تلاش کرے لیکن کوئی اسے لینے والا نہ ملے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو گا اور نہ ترجمانی کے لیے کوئی ترجمان ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر نہیں بھیجا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں بھیجا تھا۔ پھر وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا پھر بائیں طرف دیکھے گا اور ادھر بھی آگ ہی آگ ہو گی۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خواہ ایک کھجور کے ٹکڑے ہی (کا صدقہ کر کے اس سے اپنا بچاؤ کر سکو) اگر یہ بھی میسر نہ آ سکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالے۔
حدیث نمبر: 1414

(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لياتين على الناس زمان يطوف الرجل فيه بالصدقة من الذهب، ثم لا يجد احدا ياخذها منه، ويرى الرجل الواحد يتبعه اربعون امراة يلذن به من قلة الرجال وكثرة النساء".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ (حماد بن اسامہ) نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔


No comments:

Post a Comment