Saturday, November 28, 2015

يتغنى بالقرآن

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
19. بَابُ مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ:
باب: اس شخص کے بارے میں جو قرآن مجید کو خوش آوازی سے نہ پڑھے۔
حدیث نمبر: Q5023

وقوله تعالى: اولم يكفهم انا انزلنا عليك الكتاب يتلى عليهم سورة العنكبوت آية 51.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «أولم يكفهم أنا أنزلنا عليك الكتاب يتلى عليهم‏» کیا ان کے لیے کافی نہیں ہے وہ کتاب اللہ جو ہم نے تم پر نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے۔
حدیث نمبر: 5023

(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه كان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم ياذن الله لشيء، ما اذن للنبي صلى الله عليه وسلم يتغنى بالقرآن". وقال صاحب له: يريد يجهر به.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن بہترین آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا ایک دوست عبدالحمید بن عبدالرحمٰن کہتا تھا کہ اس حدیث میں «يتغنى بالقرآن» سے یہ مراد ہے کہ اچھی آواز سے اسے پکار کر پڑھے۔
حدیث نمبر: 5024

(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما اذن الله لشيء، ما اذن للنبي ان يتغنى بالقرآن". قال سفيان: تفسيره يستغني به.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اپنے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو بہترین آواز کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے سنا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا «يتغنى بالقرآن» سے مراد ہے کہ قرآن پر قناعت کرے۔

No comments:

Post a Comment