Thursday, January 21, 2016

تین دن سے زیادہ سوگ


صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
30. بَابُ إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا:
باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1279

(موقوف) حدثنا مسدد حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا سلمة بن علقمة، عن محمد بن سيرين , قال: توفي ابن لام عطية رضي الله عنها، فلما كان اليوم الثالث دعت بصفرة فتمسحت به , وقالت" نهينا ان نحد اكثر من ثلاث إلا بزوج".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سلمہ بن علقمہ نے اور ان سے محمد بن سیرین نے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا۔ انتقال کے تیسرے دن انہوں نے صفرہ خلوق (ایک قسم کی زرد خوشبو) منگوائی اور اسے اپنے بدن پر لگایا اور فرمایا کہ خاوند کے سوا کسی دوسرے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 1280

(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا ايوب بن موسى , قال: اخبرني حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة , قالت:" لما جاء نعيابي سفيان من الشام دعت ام حبيبة رضي الله عنها بصفرة في اليوم الثالث، فمسحت عارضيها وذراعيها , وقالت: إني كنت عن هذا لغنية لولا اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن نافع نے زینب بنت ابی سلمہ سے خبر دی کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب شام سے آئی تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین) نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملا اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔ تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔
حدیث نمبر: 1281

(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة اخبرته , قالت: دخلت على ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , فقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حزم نے ‘ ان سے حمید بن نافع نے ‘ ان کو زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے شوہر کے سوا کسی مردے پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے۔ ہاں شوہر پر چار مہینے دس دن تک سوگ منائے۔
حدیث نمبر: 1282

(مرفوع) ثم دخلت على زينب بنت جحش حين توفي اخوها فدعت بطيب فمست به , ثم قالت: ما لي بالطيب من حاجة غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر , يقول: لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".
‏‏‏‏ پھر میں زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے یہاں گئی جب کہ ان کے بھائی کا انتقال ہوا ‘ انہوں نے خوشبو منگوائی اور اسے لگایا ‘ پھر فرمایا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کسی بھی عورت کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو ‘ جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔ لیکن شوہر کا سوگ (عدت) چار مہینے دس دن تک کرے۔

No comments:

Post a Comment