Thursday, January 21, 2016

طاق مرتبہ غسل

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
9. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُغْسَلَ وِتْرًا:
باب: میت کو طاق مرتبہ غسل دینا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 1254

(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، عن محمد، عن ام عطية رضي الله عنها , قالت:" دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته , فقال: اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك بماء , وسدر واجعلن في الآخرة كافورا، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه فالقى إلينا حقوه , فقال: اشعرنها إياه".
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے، ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ، پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دے دینا۔ جب ہم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ یہ اندر اس کے بدن پر لپیٹ دو۔
حدیث نمبر: Q1255

(مرفوع) فقال ايوب: وحدثتني حفصة بمثل حديث محمد، وكان في حديث حفصة اغسلنها وترا وكان فيه ثلاثا , او خمسا , او سبعا، وكان فيه , انه قال: ابدان بميامنها ومواضع الوضوء منها"، وكان فيه ان ام عطية , قالت: ومشطناها ثلاثة قرون.
‏‏‏‏ ایوب نے کہا کہ مجھ سے حفصہ نے بھی محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح بیان کیا تھا۔ حفصہ کی حدیث میں تھا کہ طاق مرتبہ غسل دینا اور اس میں یہ تفصیل تھی کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ (غسل دینا) اور اس میں یہ بھی بیان تھا کہ میت کے دائیں طرف سے اعضاء وضو سے غسل شروع کیا جائے۔ یہ بھی اسی حدیث میں تھا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

No comments:

Post a Comment