Thursday, April 28, 2016

کروڑوں دُرُودُ و سلام


تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دیں
تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

ہو نِگاہِ کرم مُجھ پر سُلطان دیں
تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

دُور رہ کر نہ دم ٹُوٹ جائے کہیں
کاش طیبہ میں اے میرے ماہِ مُبیں
دفن ہونے کو مل جائے دو گز زمیں
تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

کوئی حُسنِ عمل پاس میرے نہیں
پھنس نہ جاؤں قیامت میں مولٰی کہیں
اے شفیعِ اُمم لاج رکھنا تُمہی
تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

فِکرِ اُمت میں راتوں کو روتے رہے
عاصیوں کے گُناہوں کو دھوتے رہے
تُم پہ قُربان جاؤں میرے مہ جبیں
تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

پھُول رَحمت کے ہر دم لُٹاتے رہے
ہم غریبوں کی بِگڑی بناتے رہے
حوضِ کوثر پہ نہ بھُول جانا کہیں
تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#‏ایڈمن_صنم‬

ایمان


ایمان جب انسان کے اندر اپنی جڑیں مضبوط کرلیتا ہے تو برائی کرنا مشکل اور نیکی کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

ایڈمن #صنم



ہمارا رویہ



تعلیم سے زیادہ ہمارا رویہ اہم ہوتا ہے کیونکہ بعض اوقات ہماری تعلیم ناکام ہو جاتی ہے اور ہمارے رویے ہی ہمارے معاملات سدھارتے ہیں۔

#ایڈمن_صنم
 
 
 

انسان



انسان ٹھوکر کھائے بغیر، زخم کھائے بغیر، خود کو جلائے بغیر بات کیوں نہیں مانتا۔ پہلی دفعہ میں ہاں کیوں نہیں کہتا؟ پہلے حکم پر سر کیوں نہیں جھکاتا؟ ہم سب کو آخر منہ کے بل گرنے کا انتظار کیوں ہوتا ہے اور گرنے کے بعد ہی بات کیوں سمجھ میں آتی ہے؟

(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋
 
 
 

داہنی طرف


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
5. بَابُ التَّيَمُّنِ فِي الأَكْلِ وَغَيْرِهِ:
باب: کھانے پینے میں داہنے ہاتھ کا استعمال کرنا۔
حدیث نمبر: Q5380

. قال عمر بن ابي سلمة: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" كل بيمينك".
‏‏‏‏ عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ داہنے ہاتھ سے کھا۔
حدیث نمبر: 5380

(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن اشعث، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يحب التيمن ما استطاع في طهوره وتنعله وترجله، وكان قال بواسط قبل هذا في شانه كله".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں اشعث نے، انہیں ان کے والد نے، انہیں مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاں تک ممکن ہوتا پاکی حاصل کرنے میں، جوتا پہننے اور کنگھا کرنے میں داہنی طرف سے ابتداء کرتے۔ اشعث اس حدیث کا راوی جب واسط شہر میں تھا تو اس نے اس حدیث میں یوں کہا تھا کہ ہر ایک کام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم داہنی طرف سے ابتداء کرتے۔

زندگی ایک کتاب


انسان کی زندگی ایک کتاب کی مانند ہےکسی بھی ادھوری کتاب کے مطالعے سے نتائج اخذ کرنے کی کوشش اُلجھا کر رکھ دیتی ہے۔ہمارے آس پاس بسنے والے انسان اور مقدر کے رشتے ہمیں ہر گھڑی کوئی نہ کوئی نیا سبق دیتے ہیں۔ہر سبق پر دھیان دو اور اُس کی اہمیت کو تسلیم کرو۔ خاموشی سے ہر رنگ کو بس دیکھتے جاؤ محسوس کرو۔ مکمل تصویر اسی وقت سامنے آتی ہے جب کسی کی کتاب ِزندگی بند ہو جائے.....!!

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋
 



مسکراہٹ

مسکراہٹ کی قمیت کچھ بھی نہیں لیکن اس کا نفع بہت بڑا ہے۔ یہ ایک لمحہ میں گزر جاتی ہے لیکن اپنی میٹھی یاد ہمیشہ کے لیے چھوڑ جاتی ہے

 ●๋•!! متاع جَاں!! ●๋



  



شکرگزاری




شکر کی چھتری

شکرگزاری کاجذبہ لیکرچلنے والا سد ا صحت بھی بچا لیتا ہے اور عافیت بھی بچا لیتا ہے۔ شکرچھتری ہے اس چھتری کے اوپرعذابوں کی بارش نہیں آئے گی، آزمائشوں کی بارش نہیں آئے گی۔ ابتلاء کی بارش نہیں آئے گی۔

چھین لو، اس کو خالی کردو یہ اَمر یہ حکم اس پر نہیں آئیں گے۔ کیوں ؟ وعدہ جو خود کیے بیٹھا ہے کہ شکرکرنے والوں کی نعمت کو بڑھا دوں گا۔ وہ کریم سچا اُس کے وعدے سچے ، اُس کانبی علیہ الصلوۃ والسلام سچے۔ کیوں وہ خود رب العالمین ہے اور حضوررحمت اللعالمین ہیں بس بات ختم ہوگی۔ جو میری نعمتوں کا شکرادا کرے گا اس کی نعمتیں بڑھا دوں گا۔ وہ کریم اپنے وعدوں میں سچا ہے۔

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋

طَعَامُ

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
11. بَابُ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ:
باب: ایک آدمی کا پورا کھانا دو کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5392

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك. ح وحدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة كافي الاربعة".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو آدمیوں کا کھانا تین کے لیے کافی ہے اور تین کا چار کے لیے کافی ہے۔

ایک ہی ہے اللہ



کسی کو اس کی ذات اور لباس کی وجہ سے حقیر نہ سمجھنا کیونکہ تم کو دینے والا اور اس کو دینے والا ایک ہی ہے اللہ ۔ وہ یہ اُسے عطا بھی کر سکتا ہے اور آپ سے لے بھی سکتا ہے ۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋

دنیا کے پھندے



ہم تو اپنی آدھی عمر اس تسلی کی ساتھ ضائع کر دیتے ہیں کہ ابھی بہت وقت پڑاہے ، جب بڑھاپا آئیگا، تب دیکھا جائیگا۔۔۔۔
مجھے آپ سب میں سے کوئی ایک اس بات کی ضمانت دے دے کہ وہ واقعی اپنا بڑھاپا دیکھ پائیگا، چلیں‌ بڑھاپا تو دور کی بات ہے، آپ میں سے کوئے مجھے اتنا ہی یقین دلا دے کہ میں‌اس ممبر سے اپنا دوسرا قدم نیچے رکھنے تک سانس لیتا رہوں گا۔۔۔۔
جب ہم سب جانتے ہیں کہ یہ عالم اس قدر ناپائیدار ہے تو پھر یہ حجت کیوں؟؟؟
ہم ہر لمحے کو آخری لمحے کی طرح مہلت جان کر اپنے اللہ کی جانب رجوع کیوں‌ نہیں‌کر لیتے۔۔۔

دنیا کے پھندے بڑے دلکش اور دلفریب ہیں دوستو۔۔۔۔!

ہم میں‌سے کوئی بھی ان کی دل پزیری سے انکار نہیں کر سکتا، لیکن سچ یہی ہے کہ یہ دنیا ایک بہت بڑا دھوکہ ہے اور ہم سب جو آج یہاں جمع ہوے ہیں‌، وہ یہ جان لیں کہ ہمارے اللہ نے ایک اور موقع عطا کیا ہے اور شاید یہ آخری موقع ہو۔۔۔
کیوں کہ کون جانے اگلی نماز تک بھی ہم میں‌سے کتنوں کو یہ مہلت ملتی ہے ، تو کیوں‌ نہ اس لمحے اپنے ماضی کے ہر گناہ سے تائب ہو کر خود کو اپنے رب کے سپرد کر دیں۔۔۔۔

" ناول مقدس سے اقتباس، صفحہ نمبر 42"

پوسٹ پسند آئے تو اِسے شیئر ضرور کیجیے تاکہ ایک اچھی بات کو دوسروں تک پہنچائے جانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔۔!!!

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋
 

توُ نیک ہو


توُ نیک ہو اور لوگ تُجھے بُرا کہیں___ یہ اس سے اچھا ہے کہ... تُو بُرا ہو اور لوگ تُجھے اچھا کہیں-

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

#اجالا



انسان کا تعارف


جس طرح پھول کا تعارف اُس کی خُوشبو ہوتی ہے، اسی طرح انسان کا تعارف اُس کا کردار ہوتا ہے۔۔۔۔!

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋





https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982

ﺑﮭﻼﺋﯽ


ﮨﺮ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭ ﭼﯿﺰ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺟﺮﻭﺛﻮﺍﺏ ﮬﮯ.
ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ : 2466

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

#اجالا



PRAISE ALLAH


Happy Moments - PRAISE ALLAH
Difficult Moments- SEEK ALLAH
Quiet Moments - WORSHIP ALLAH
Painful Moments - TRUST ALLAH
Moment By Moment - THANK ALLAH

》》》 #Sanam
 
 
 

مومن


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
12. بَابُ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ:
باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے (اور کافر سات آنتوں میں)۔
حدیث نمبر: Q5393

فيه ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم .
‏‏‏‏ اس باب میں ایک حدیث مرفوع ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
حدیث نمبر: 5393

(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الصمد، حدثنا شعبة، عن واقد بن محمد، عن نافع، قال: كان ابن عمر لا ياكل حتى يؤتى بمسكين ياكل معه، فادخلت رجلا ياكل معه، فاكل كثيرا، فقال: يا نافع، لا تدخل هذا علي، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" المؤمن ياكل في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ہم سے سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد نے، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے، جب تک ان کے ساتھ کھانے کے لیے کوئی مسکین نہ لایا جاتا۔ ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ کھانے کے لیے ایک شخص کو لایا کہ اس نے بہت زیادہ کھانا کھایا۔ بعد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔
حدیث نمبر: 5394

(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المؤمن ياكل في معى واحد وإن الكافر او المنافق فلا ادري ايهما". قال عبيد الله: ياكل في سبعة امعاء، وقال ابن بكير: حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، انہیں عبیداللہ عمری نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر یا منافق (عبدہ نے کہا کہ) مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کس کے متعلق عبیداللہ نے بیان کیا کہ وہ ساتوں آنتیں بھر لیتا ہے اور ابن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حدیث کی طرح بیان فرمایا۔
حدیث نمبر: 5395

(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال:" كان ابو نهيك رجلا اكولا، فقال له ابن عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الكافر ياكل في سبعة امعاء"، فقال: فانا اومن بالله ورسوله.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے کہ ابونہیک بڑے کھانے والے تھے۔ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔ ابونہیک نے اس پر عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5396

(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ياكل المسلم في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔
حدیث نمبر: 5397

(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، ان رجلا كان ياكل اكلا كثيرا، فاسلم فكان ياكل اكلا قليلا، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن المؤمن ياكل في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب بہت زیادہ کھانا کھایا کرتے تھے، پھر وہ اسلام لائے تو کم کھانے لگے۔ اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔

عیب

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
21. بَابُ مَا عَابَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی قسم کے کھانے میں کوئی عیب نہیں نکالا۔
حدیث نمبر: 5409

(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" ما عاب النبي صلى الله عليه وسلم طعاما قط إن اشتهاه اكله وإن كرهه تركه".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں کوئی عیب نہیں نکالا۔ اگر پسند ہوا تو کھا لیا اور اگر ناپسند ہوا تو چھوڑ دیا۔

سورج کی پہلی کرن


سورج کی پہلی کرن کو ديکھ کر تاريکی کا احساس جاتا رہتا ہے۔
يہ درحقيقت جستجو کا آغاز ہے اور يہ جستجو ايک نام سے لے کر ايک نام پے ہی ختم ہو جاتی ہے اور وہ نام ہے........

اللہ تعالٰی

اس سے آگے کوئی راستہ نہیں۔

دل کو ناطق کرو تو وہ کلام کرتا ہے جو، ہميشہ آس پاس رہتا ہے۔

آپ اللہ تعالٰی کو کسی مخصوص جگہ پہ ڈھونڈنے کی بجا ئے اپنی ذات ميں، اپنی روح ميں تلاش کريں.........
مايوسی نہيں ہو گی۔

اللہ کریم ہم سب پر فضل فرماتا رہے، ہمیں شکر گزاری کی توفیق نصیب فرمائے اپنی رحمت کے صدقے........
آمیـــــــــن

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋
 
 

تلبینہ


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
24. بَابُ التَّلْبِينَةِ:
باب: تلبینہ یعنی حریرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 5417

(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها كانت إذا مات الميت من اهلها، فاجتمع لذلك النساء، ثم تفرقن إلا اهلها وخاصتها امرت ببرمة من تلبينة، فطبخت ثم صنع ثريد، فصبت التلبينة عليها، ثم قالت: كلن منها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" التلبينة مجمة لفؤاد المريض تذهب ببعض الحزن".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل بن خالد نے، ان سے ابن شہاب زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب کسی گھر میں کسی کی وفات ہو جاتی اور اس کی وجہ سے عورتیں جمع ہوتیں اور پھر وہ چلی جاتیں۔ صرف گھر والے اور خاص خاص عورتیں رہ جاتیں تو آپ ہانڈی میں تلبینہ پکانے کا حکم دیتیں۔ وہ پکایا جاتا پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا۔ پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور اس کا غم دور کرتا ہے۔

ثرید


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
25. بَابُ الثَّرِيدِ:
باب: ثرید کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5418

(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة الجملي، عن مرة الهمداني، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كمل من الرجال كثير، ولم يكمل من النساء إلا مريم بنت عمران وآسية امراة فرعون وفضل عائشة على النساء كفضل الثريد على سائر الطعام".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ جملی نے بیان کیا، ان سے مرہ ہمدانی نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں میں تو بہت سے کامل ہوئے لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل نہیں ہوا اور عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
حدیث نمبر: 5419

(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا خالد بن عبد الله، عن ابي طوالة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فضل عائشة على النساء كفضل الثريد على سائر الطعام".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے ابوطوالہ نے اور ان سے انس نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
حدیث نمبر: 5420

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن منير، سمع ابا حاتم الاشهل بن حاتم، حدثنا ابن عون، عن ثمامة بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال:" دخلت مع النبي صلى الله عليه وسلم على غلام له خياط، فقدم إليه قصعة فيها ثريد، قال: واقبل على عمله، قال: فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء، قال: فجعلت اتتبعه فاضعه بين يديه، قال: فما زلت بعد احب الدباء".
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوحاتم اشہل ابن حاتم سے سنا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے شمامہ بن انس نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے ایک غلام کے پاس گیا جو درزی تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک پیالہ پیش کیا جس میں ثرید تھا۔ بیان کیا کہ پھر وہ اپنے کام میں لگ گئے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کدو تلاش کرنے لگے کہا کہ پھر میں بھی اس میں سے کدو تلاش کر کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنے لگا۔ بیان کیا کہ اس کے بعد سے میں بھی کدو بہت پسند کرتا ہوں۔

سوچنے کی بات... ؟


سوچنے کی بات... ؟
ساری دنیا کے سارے لوگ تجھے اپنے فائدے کے لیے چاہتے ہیں۔
صرف ایک تیرا رب ہی ہے..
جو تجھے تیرے ہی فائدے کے لیے چاہتا ہے۔

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

#اجالا
 
 

ساری دنیا


کوئی بھی انسان پوری دنیا کے لیے نہیں جیتا بلکہ خاص لوگوں کے لئیے جیتا ہے جو اسکی ساری دنیا ہوتے ہیں۔۔۔

#ایڈمن_صنم