Wednesday, April 6, 2016

بیماری کی وجہ سے


صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
13. بَابُ الْحِجَامَةِ مِنَ الدَّاءِ:
باب: بیماری کی وجہ سے پچھنا لگوانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5696

(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا حميد الطويل، عن انس رضي الله عنه انه سئل عن اجر الحجام، فقال:" احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم، حجمه ابو طيبة، واعطاه صاعين من طعام وكلم مواليه، فخففوا عنه، وقال: إن امثل ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، وقال: لا تعذبوا صبيانكم بالغمز من العذرة وعليكم بالقسط.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو حمید الطویل نے خبر دی اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے ان سے پچھنا لگوانے والے کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا تھا آپ کو ابوطیبہ (نافع یا میسرہ) نے پچھنا لگایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو صاع کھجور مزدوری میں دی تھی اور آپ نے ان کے مالکوں (بنو حارثہ) سے گفتگو کی تو انہوں نے ان سے وصول کئے جانے والے لگان میں کمی کر دی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (خون کے دباؤ کا) بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے اور عمدہ دوا عود ہندی کا استعمال کرنا ہے اور فرمایا اپنے بچوں کو «عذرة» (حلق کی بیماری) میں ان کا تالو دبا کر تکلیف مت دو بلکہ «قسط» لگا دو اس سے ورم جاتا رہے گا۔
حدیث نمبر: 5697

(مرفوع) حدثنا سعيد بن تليد، قال: حدثني ابن وهب، قال: اخبرني عمرو وغيره، ان بكيرا، حدثه، ان عاصم بن عمر بن قتادة، حدثه ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما عاد المقنع، ثم قال:" لا ابرح حتى تحتجم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول، إن فيه شفاء".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو وغیرہ نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا، ان سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ مقنع بن سنان تابعی کی عیادت کے لیے تشریف لائے پھر ان سے کہا کہ جب تک تم پچھنا نہ لگوا لو گے میں یہاں سے نہیں جاؤں گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں شفاء ہے۔

No comments:

Post a Comment