Thursday, April 28, 2016

کلی کرنا

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
51. بَابُ الْمَضْمَضَةِ بَعْدَ الطَّعَامِ:
باب: کھانا کھانے کے بعد کلی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5454

(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، سمعت يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، عن سويد بن النعمان، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، فلما كنا بالصهباء دعا بطعام فما اتي إلا بسويق فاكلنا فقام إلى الصلاة فتمضمض ومضمضنا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، انہوں نے بشیر بن یسار سے، ان سے سوید بن نعمان نے، کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر روانہ ہوئے۔ جب ہم مقام صہبا پر پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا طلب فرمایا۔ کھانے میں ستو کے سوا اور کوئی چیز نہیں لائی گئی، پھر ہم نے کھانا کھایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کلی کر کے نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، ہم نے بھی کلی کی۔
حدیث نمبر: 5455

(مرفوع) قال يحيى: سمعت بشيرا، يقول: حدثنا سويد،" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خيبر فلما كنا بالصهباء، قال يحيى: وهي من خيبر على روحة دعا بطعام فما اتي إلا بسويق فلكناه فاكلنا معه، ثم دعا بماء فمضمض ومضمضنا معه، ثم صلى بنا المغرب ولم يتوضا". وقال سفيان: كانك تسمعه من يحيى.
یحییٰ نے بیان کیا کہ میں نے بشیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا ہم سے سوید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے جب ہم مقام صہبا پر پہنچے۔ یحییٰ نے کہا کہ یہ جگہ خیبر سے ایک منزل کی دوری پر ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا طلب فرمایا لیکن ستو کے سوا اور کوئی چیز نہیں لائی گئی۔ ہم نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا پھر آپ نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا اور سفیان نے کہا گویا کہ تم یہ حدیث یحییٰ ہی سے سن رہے ہو۔

No comments:

Post a Comment