Wednesday, April 6, 2016

موت کی تمنا


صحيح البخاري
كتاب المرضى
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
19. بَابُ تَمَنِّي الْمَرِيضِ الْمَوْتَ:
باب: مریض کا موت کی تمنا کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5671

(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يتمنين احدكم الموت من ضر اصابه، فإن كان لا بد فاعلا فليقل، اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بنانی نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی تکلیف میں اگر کوئی شخص مبتلا ہو تو اسے موت کی تمنا نہیں کرنی چاہیئے اور اگر کوئی موت کی تمنا کرنے ہی لگے تو یہ کہنا چاہیئے «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي،‏‏‏‏ وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لیے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھا لے۔
حدیث نمبر: 5672

(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، قال:" دخلنا على خباب نعوده وقد اكتوى سبع كيات، فقال: إن اصحابنا الذين سلفوا مضوا ولم تنقصهم الدنيا، وإنا اصبنا ما لا نجد له موضعا إلا التراب، ولولا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت، لدعوت به، ثم اتيناه مرة اخرى وهو يبني حائطا له، فقال: إن المسلم ليؤجر في كل شيء ينفقه إلا في شيء يجعله في هذا التراب".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے اور ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے یہاں ان کی عیادت کو گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں وفات پا چکے وہ یہاں سے اس حال میں رخصت ہوئے کہ دنیا ان کا اجر و ثواب کچھ نہ گھٹا سکی اور ان کے عمل میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور ہم نے (مال و دولت) اتنی پائی کہ جس کے خرچ کرنے کے لیے ہم نے مٹی کے سوا اور کوئی محل نہیں پایا (لگے عمارتیں بنوانے) اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا پھر ہم ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے انہوں نے کہا مسلمان کو ہر اس چیز پر ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے مگر اس (کم بخت) عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا۔
حدیث نمبر: 5673

(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لن يدخل احدا عمله الجنة، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟، قال: لا ولا انا، إلا ان يتغمدني الله بفضل ورحمة، فسددوا وقاربوا، ولا يتمنين احدكم الموت، إما محسنا، فلعله ان يزداد خيرا، وإما مسيئا فلعله ان يستعتب".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا ہمیں عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کا عمل اسے جنت میں داخل نہیں کر سکے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میرا بھی نہیں، سوا اس کے کہ اللہ اپنے فضل و رحمت سے مجھے نوازے اس لیے (عمل میں) میانہ روی اختیار کرو اور قریب قریب چلو اور تم میں کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے کیونکہ یا وہ نیک ہو گا تو امید ہے کہ اس کے اعمال میں اور اضافہ ہو جائے اور اگر وہ برا ہے تو ممکن ہے وہ توبہ ہی کرے۔
حدیث نمبر: 5674

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن عباد بن عبد الله بن الزبير، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو مستند إلي يقول:" اللهم اغفر لي وارحمني والحقني بالرفيق الاعلى".
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا سہارا لیے ہوئے تھے (مرض الموت میں) اور فرما رہے تھے «اللهم اغفر لي وارحمني وألحقني بالرفيق الأعلى» اے اللہ! میری مغفرت فرما مجھ پر رحم کر اور مجھ کو اچھے رفیقوں (فرشتوں اور پیغمبروں) کے ساتھ ملا دے۔


No comments:

Post a Comment