Saturday, October 10, 2015

بیوی بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت


صحيح البخاري
كِتَاب النَّفَقَاتِ
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
1. بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ:
باب: جورو بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: Q5351-2

{ويسالونك ماذا ينفقون قل العفو كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون في الدنيا والآخرة}.
‏‏‏‏ اور اللہ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «ويسألونك ماذا ينفقون قل العفو كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون * في الدنيا والآخرة‏» کہ اے پیغمبر! تجھ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں؟ کہہ دو جو بچ رہے۔ اللہ اسی طرح دینے کا حکم تم سے بیان کرتا ہے اس لیے کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں کی فکر کرو۔
حدیث نمبر: Q5351

وقال الحسن العفو الفضل.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری نے کہا اس آیت میں «عفو» سے وہ مال مراد ہے جو ضروری خرچ کے بعد بچ رہے۔
حدیث نمبر: 5351

(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، قال: سمعت عبد الله بن يزيد الانصاري، عن ابي مسعود الانصاري، فقلت عن النبي، فقال: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا انفق المسلم نفقة على اهله وهو يحتسبها كانت له صدقة".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا کہا میں نے عبداللہ بن یزید انصاری سے سنا اور انہوں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے (عبداللہ بن یزید انصاری نے بیان کیا کہ) میں نے ان سے پوچھا کیا تم اس حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مسلمان اپنے گھر میں اپنے جورو بال بچوں پر اللہ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرے تو اس میں بھی اس کو صدقے کا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 5352

(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" قال الله: انفق يا ابن آدم انفق عليك".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! تو خرچ کر تو میں تجھ کو دیئے جاؤں گا۔
حدیث نمبر: 5353

(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن ثور بن زيد، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الساعي على الارملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله، او القائم الليل الصائم النهار".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابوالغیث (سالم) نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیواؤں اور مسکینوں کے کام آنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے، یا رات بھر عبادت اور دن کو روزے رکھنے والے کے برابر ہے۔
حدیث نمبر: 5354

(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عامر بن سعد، عن سعد رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعودني وانا مريض بمكة، فقلت: لي مال اوصي بمالي كله؟ قال: لا، قلت: فالشطر، قال: لا، قلت: فالثلث، قال: الثلث والثلث كثير ان تدع ورثتك اغنياء خير من ان تدعهم عالة يتكففون الناس في ايديهم ومهما انفقت، فهو لك صدقة حتى اللقمة ترفعها في في امراتك ولعل الله يرفعك ينتفع بك ناس ويضر بك آخرون".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں سعید بن ابراہیم نے، ان سے عامر بن سعد رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لایے۔ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میرے پاس مال ہے۔ کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے کہا پھر آدھے کی کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں! میں نے کہا، پھر تہائی کی کر دوں (فرمایا) تہائی کی کر دو اور تہائی بھی بہت ہے۔ اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج و تنگ دست چھوڑو کہ لوگوں کے سامنے وہ ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے اور امید ہے کہ ابھی اللہ تمہیں زندہ رکھے گا، تم سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچے گا اور بہت سے دوسرے (کفار) نقصان اٹھائیں گے۔

No comments:

Post a Comment