Saturday, October 10, 2015

کھانوں کے بیان میں


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
1. بَابُ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ}:
باب: اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”مسلمانو! کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں کو جن کی ہم نے تمہیں روزی دی ہے“۔
حدیث نمبر: Q5373

وقوله: {انفقوا من طيبات ما كسبتم} وقوله: {كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم}.
‏‏‏‏ اور فرمایا «أنفقوا من طيبات ما كسبتم» کہ اور خرچ کرو ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو تم نے کمائی ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مومنون) میں فرمایا «كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم‏» کہ کھاؤ پاکیزہ چیزوں میں سے اور نیک عمل کرو، بیشک تم جو کچھ بھی کرتے ہو ان کو میں جانتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5373

حدثنا محمد بن كثير اخبرنا سفيان عن منصور عن ابي وائل عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اطعموا الجائع، وعودوا المريض، وفكوا العاني» . قال سفيان والعاني الاسير.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں منصور نے ان سے ابووائل نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھوکے کو کھلاؤ پلاؤ، بیمار کی مزاج پرسی کرو اور قیدی کو چھڑاؤ۔ سفیان ثوری نے کہا کہ (حدیث میں) لفظ «عاني» سے مراد قیدی ہے۔
حدیث نمبر: 5374

(موقوف) حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من طعام ثلاثة ايام حتى قبض".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ مروزی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوحازم (سلمہ بن اشجعی) نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کبھی ایسا زمانہ نہیں گزرا کہ کچھ دن برابر انہوں نے پیٹ بھر کے کھانا کھایا ہو اور اسی سند سے۔
حدیث نمبر: 5375

(موقوف , مرفوع) وعن ابي حازم، عن ابي هريرة،" اصابني جهد شديد، فلقيت عمر بن الخطاب، فاستقراته آية من كتاب الله، فدخل داره وفتحها علي، فمشيت غير بعيد، فخررت لوجهي من الجهد والجوع، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قائم على راسي، فقال: يا ابا هريرة، فقلت: لبيك رسول الله وسعديك، فاخذ بيدي، فاقامني وعرف الذي بي، فانطلق بي إلى رحله، فامر لي بعس من لبن، فشربت منه، ثم قال: عد يا ابا هر، فعدت فشربت، ثم قال: عد، فعدت فشربت حتى استوى بطني فصار كالقدح، قال: فلقيت عمر وذكرت له الذي كان من امري، وقلت له: فولى الله ذلك من كان احق به منك يا عمر، والله لقد استقراتك الآية ولانا اقرا لها منك، قال عمر: والله لان اكون ادخلتك احب إلي من ان يكون لي مثل حمر النعم".
ابوحازم سے روایت ہے کہ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (بیان کیا کہ فاقہ کی وجہ سے) میں سخت مشقت میں مبتلا تھا، پھر میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور ان سے میں نے قرآن مجید کی ایک آیت پڑھنے کے لیے کہا۔ انہوں نے مجھے وہ آیت پڑھ کر سنائی اور پھر اپنے گھر میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد میں بہت دور تک چلتا رہا۔ آخر مشقت اور بھوک کی وجہ سے میں منہ کے بل گر پڑا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سر کے پاس کھڑے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ! میں نے کہا حاضر ہوں، یا رسول اللہ! تیار ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کھڑا کیا۔ آپ سمجھ گئے کہ میں کس تکلیف میں مبتلا ہوں۔ پھر آپ مجھے اپنے گھر لے گئے اور میرے لیے دودھ کا ایک بڑا پیالہ منگوایا۔ میں نے اس میں دودھ پیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوبارہ پیو (ابوہریرہ!) میں نے دوبارہ پیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور پیو۔ میں نے اور پیا۔ یہاں تک کہ میرا پیٹ بھی پیالہ کی طرح بھرپور ہو گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اپنا سارا واقعہ بیان کیا اور کہا کہ اے عمر! اللہ تعالیٰ نے اسے اس ذات کے ذریعہ پورا کرا دیا، جو آپ سے زیادہ مستحق تھی۔ اللہ کی قسم! میں نے تم سے آیت پوچھی تھی حالانکہ میں اسے تم سے بھی زیادہ بہتر طریقہ پر پڑھ سکتا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں نے تم کو اپنے گھر میں داخل کر لیا ہوتا اور تم کو کھانا کھلا دیتا تو لال لال (عمدہ) اونٹ ملنے سے بھی زیادہ مجھ کو خوشی ہوتی۔

No comments:

Post a Comment