Thursday, October 29, 2015

قرآن مجید کا علم


صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
20. بَابُ اغْتِبَاطِ صَاحِبِ الْقُرْآنِ:
باب: قرآن مجید پڑھنے والے پر رشک کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5025

(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا حسد إلا على اثنتين: رجل آتاه الله الكتاب وقام به آناء الليل، ورجل اعطاه الله مالا فهو يتصدق به آناء الليل والنهار".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہو سکتا ہے ایک تو اس پر جسے اللہ نے قرآن مجید کا علم دیا اور وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں میں کھڑا ہو کر نماز پڑھتا رہا اور دوسرا آدمی وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے محتاجوں پر رات دن خیرات کرتا رہا۔
حدیث نمبر: 5026

(مرفوع) حدثنا علي بن إبراهيم، حدثنا روح، حدثنا شعبة، عن سليمان، سمعت ذكوان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل علمه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار، فسمعه جار له، فقال: ليتني اوتيت مثل ما اوتي فلان فعملت مثل ما يعمل، ورجل آتاه الله مالا فهو يهلكه في الحق، فقال رجل: ليتني اوتيت مثل ما اوتي فلان فعملت مثل ما يعمل".
ہم سے علی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، انہوں نے کہا میں نے ذکوان سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہونا چاہئے ایک اس پر جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے کہ اس کا پڑوسی سن کر کہہ اٹھے کہ کاش مجھے بھی اس جیسا علم قرآن ہوتا اور میں بھی اس کی طرح عمل کرتا اور وہ دوسرا جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے حق کے لیے لٹا رہا ہے (اس کو دیکھ کر) دوسرا شخص کہہ اٹھتا ہے کہ کاش میرے پاس بھی اس کے جتنا مال ہوتا اور میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا۔

No comments:

Post a Comment