کامیابی
ایک خوبصورت تتلی ہے ، جس کے تعاقب میں انسان بہت دور نکل جاتا ہے۔ اپنوں
سے دور ، اپنی حقیقت سے دور ، اپنی بساط سے باہر ، اپنے جامے سے نکل جاتا
ہے۔ اکثر اوقات وہ کامیابی کی سرمستی میں اپنی عاقبت برباد کر دیتا ہے۔
ایک محنت کرنے والا انسان کامیابی کی خاطر محنت کرتا ہے- دنیا میں مختلف قسم کی محنتیں ہیں، اس لیے مختلف قسم کی کامیابیاں ہیں- برے مقصد کے لیے محنت اگر کامیاب بهی ہو جائے، تو بهی ناکام ہے۔ اس کے برعکس اچهے مقصد کی محنت اگر ناکام رہے، تو بهی کامیاب ہے۔کامیابی کا حصول اتنا اہم نہیں، جتنا مقصد کا انتخاب ہے۔
اگر سماج کا اپنا کوئی اخلاقی معیار نہ ہو، تو کامیابی ایک خطرہ ہے-
جھوٹوں میں شہرت حاصل کرنا بدنام ہونے کے مترادف ہے- اگر ماحول گندہ ہو تو کامیابی کی تمنا انسان کے لیے ایک خطرہ ہے۔
دولت جمع کرنے والے کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں، اگر بے حس نہ ہوں۔ دولت تقسیم کرنے والا کبهی دولت جمع نہیں کرتا۔کامیاب انجینئر ، کامیاب ڈاکٹر اور کامیاب وکیل کی زندگیوں میں بڑا فرق ہے۔ ہر کامیاب آدمی دوسرے کو ناکام سمجهتا ہے اور یہی ناکامی کی دلیل ہے۔
*کامیاب مسکراہٹ میں بڑے آنسو پنہاں ہوتے ہیں
*کامیابی کے دامن میں مسرتیں نہیں، حسرتیں ہوتی ہیں
*ماحول بدل جائے ، تو کامیابی کا تصور بدل جاتا ہے
*محبت قائم رہے تو فراق بهی وصال ہے اور محبت نہ رہے تو وصال بهی فراق
*دنیا کے عظیم رہنما وقت کے دئیے ہوئے معیار سے بلند ہوتے ہیں۔ وہ اپنا معیار خود بناتے ہیں۔ وہ کسی طے شدہ اصول پر اپنی کامیابی کا انحصار نہیں کرتے ۔
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ
پوسٹ پسند آئے تو اِسے شیئر ضرور کیجیے تاکہ ایک اچھی بات کو دوسروں تک پہنچائے جانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔۔!!!
ایڈمن:#صنم
مزیداچھی پوسٹ اور تصاویر کے لئے ہمارا پیج جوائن کریں!
https://www.facebook.com/pages/Mata-e-jaan/1518354521770982
ایک محنت کرنے والا انسان کامیابی کی خاطر محنت کرتا ہے- دنیا میں مختلف قسم کی محنتیں ہیں، اس لیے مختلف قسم کی کامیابیاں ہیں- برے مقصد کے لیے محنت اگر کامیاب بهی ہو جائے، تو بهی ناکام ہے۔ اس کے برعکس اچهے مقصد کی محنت اگر ناکام رہے، تو بهی کامیاب ہے۔کامیابی کا حصول اتنا اہم نہیں، جتنا مقصد کا انتخاب ہے۔
اگر سماج کا اپنا کوئی اخلاقی معیار نہ ہو، تو کامیابی ایک خطرہ ہے-
جھوٹوں میں شہرت حاصل کرنا بدنام ہونے کے مترادف ہے- اگر ماحول گندہ ہو تو کامیابی کی تمنا انسان کے لیے ایک خطرہ ہے۔
دولت جمع کرنے والے کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں، اگر بے حس نہ ہوں۔ دولت تقسیم کرنے والا کبهی دولت جمع نہیں کرتا۔کامیاب انجینئر ، کامیاب ڈاکٹر اور کامیاب وکیل کی زندگیوں میں بڑا فرق ہے۔ ہر کامیاب آدمی دوسرے کو ناکام سمجهتا ہے اور یہی ناکامی کی دلیل ہے۔
*کامیاب مسکراہٹ میں بڑے آنسو پنہاں ہوتے ہیں
*کامیابی کے دامن میں مسرتیں نہیں، حسرتیں ہوتی ہیں
*ماحول بدل جائے ، تو کامیابی کا تصور بدل جاتا ہے
*محبت قائم رہے تو فراق بهی وصال ہے اور محبت نہ رہے تو وصال بهی فراق
*دنیا کے عظیم رہنما وقت کے دئیے ہوئے معیار سے بلند ہوتے ہیں۔ وہ اپنا معیار خود بناتے ہیں۔ وہ کسی طے شدہ اصول پر اپنی کامیابی کا انحصار نہیں کرتے ۔
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ
پوسٹ پسند آئے تو اِسے شیئر ضرور کیجیے تاکہ ایک اچھی بات کو دوسروں تک پہنچائے جانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔۔!!!
ایڈمن:#صنم
مزیداچھی پوسٹ اور تصاویر کے لئے ہمارا پیج جوائن کریں!
https://www.facebook.com/
No comments:
Post a Comment