سونے کی اینٹ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک پارسا کو کہیں سے سونے کی اینٹ مل گئی۔ دنیا کی اس دولت نے اس کے باطنی نور کی روشنی چھین لی اور وہ ساری رات یہی سوچتا رہا کہ اب سنگ مرمر کی ایک عالی شان حویلی بناؤں گا، بہت سے نوکر چاکر رکھوں گا، عمدہ عمدہ کھانے کھاؤں گا اور اعلٰی درجے کی پوشاک پہنوں گا۔
غرض دولت کے خیال نے اسے دیوانہ بنا دیا۔ نہ کھانا پینا یاد رہا نہ ذکر الٰہی۔ صبح کو اس خیال میں مست جنگل میں نکل گیا۔ وہاں دیکھا کہ ایک شخص ایک قبر پر مٹی گوندھ رہا ہے تا کہ اس سے اینٹیں بنائے۔
یہ نظارہ دیکھ کر پارسا کی آنکھیں کھل گئیں اور اس کو خیال آیا کہ مرنے کے بعد میری قبر کی مٹی سے لوگ اینٹیں بنائیں گے۔ عالی شان مکان، نفیس لباس، اور عمدہ کھانے یہیں دھرے رہ جائیں گے۔ اس لئے سونے کی انیٹ سے دل لگانا بے کار ہے۔ ہاں دل لگانا ہے تو اپنے خالق سے لگا۔
یہ سوچ کر اس نے سونے کی اینٹ کہیں پھینک دی اور پھر پہلے کی طرح زہد و قناعت کی زندگی بسر کرنے لگا۔
(حکایات شیخ سعدیؒ سے ماخوذ)۔
سبق: کچھ شک نہیں کہ دنیا کی زندگی کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں۔ انسان تو اس دنیا میں ایک مسافر کی طرح ہے، لیکن حیرانگی اس بات پر ہے کہ یہ مسافر تو اپنی منزل کو بھول بیٹھا ہے۔ کیسی کیسی عالی شان بلڈنگز بناتا ہے، کیسے کیسے نفیس اور عمدہ کھانے کھاتا ہے، کیا ہی شاندرا لباس ہے ؟
دولت کی فراوانی میں ایسے گم ہے کہ مسافر کو منزل کی ہوش نہیں، وہ تو اس عارضی دنیا کو منزل بنا بیٹھا ہے اور دولت نے خدا کی یاد سے ایسا غافل کیا کہ سالوں خدا کے سامنے جھکنے کی مہلت نہیں ملتی، اور اگر مل گئی تو ذہن میں ہزاروں خیال کہ نماز کی رکعتیں ہی بھول گئیں۔ غرض کہ اس دولت کی لالچ نے انسان کے ہوش گنوا دئیے ہیں،
لیکن خوش قسمت ہے وہ جس کو وقت سے پہلے ہوش آ جائے اور سمجھ جائے کہ دنیا کی زندگی صرف آزمائیش کے لئے ہے۔ جیسا کہ رب جلیل فرماتا ہے:
“اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تا کہ تمھاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔ اور وہ زبردست اور بخشنے والا ہے۔”
(سورۃ الملک آیت 2)
اور ڈرنے والوں کے لئے کیسا خوبصورت وعدہ ہے:
“اور جو لوگ بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے۔”
(سورۃ الملک آیت 12)
پوسٹ پسند آئے تو اِسے شیئر ضرور کیجیے تاکہ ایک اچھی بات کو دوسروں تک پہنچائے جانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔۔!!!
ایڈمن:#صنم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک پارسا کو کہیں سے سونے کی اینٹ مل گئی۔ دنیا کی اس دولت نے اس کے باطنی نور کی روشنی چھین لی اور وہ ساری رات یہی سوچتا رہا کہ اب سنگ مرمر کی ایک عالی شان حویلی بناؤں گا، بہت سے نوکر چاکر رکھوں گا، عمدہ عمدہ کھانے کھاؤں گا اور اعلٰی درجے کی پوشاک پہنوں گا۔
غرض دولت کے خیال نے اسے دیوانہ بنا دیا۔ نہ کھانا پینا یاد رہا نہ ذکر الٰہی۔ صبح کو اس خیال میں مست جنگل میں نکل گیا۔ وہاں دیکھا کہ ایک شخص ایک قبر پر مٹی گوندھ رہا ہے تا کہ اس سے اینٹیں بنائے۔
یہ نظارہ دیکھ کر پارسا کی آنکھیں کھل گئیں اور اس کو خیال آیا کہ مرنے کے بعد میری قبر کی مٹی سے لوگ اینٹیں بنائیں گے۔ عالی شان مکان، نفیس لباس، اور عمدہ کھانے یہیں دھرے رہ جائیں گے۔ اس لئے سونے کی انیٹ سے دل لگانا بے کار ہے۔ ہاں دل لگانا ہے تو اپنے خالق سے لگا۔
یہ سوچ کر اس نے سونے کی اینٹ کہیں پھینک دی اور پھر پہلے کی طرح زہد و قناعت کی زندگی بسر کرنے لگا۔
(حکایات شیخ سعدیؒ سے ماخوذ)۔
سبق: کچھ شک نہیں کہ دنیا کی زندگی کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں۔ انسان تو اس دنیا میں ایک مسافر کی طرح ہے، لیکن حیرانگی اس بات پر ہے کہ یہ مسافر تو اپنی منزل کو بھول بیٹھا ہے۔ کیسی کیسی عالی شان بلڈنگز بناتا ہے، کیسے کیسے نفیس اور عمدہ کھانے کھاتا ہے، کیا ہی شاندرا لباس ہے ؟
دولت کی فراوانی میں ایسے گم ہے کہ مسافر کو منزل کی ہوش نہیں، وہ تو اس عارضی دنیا کو منزل بنا بیٹھا ہے اور دولت نے خدا کی یاد سے ایسا غافل کیا کہ سالوں خدا کے سامنے جھکنے کی مہلت نہیں ملتی، اور اگر مل گئی تو ذہن میں ہزاروں خیال کہ نماز کی رکعتیں ہی بھول گئیں۔ غرض کہ اس دولت کی لالچ نے انسان کے ہوش گنوا دئیے ہیں،
لیکن خوش قسمت ہے وہ جس کو وقت سے پہلے ہوش آ جائے اور سمجھ جائے کہ دنیا کی زندگی صرف آزمائیش کے لئے ہے۔ جیسا کہ رب جلیل فرماتا ہے:
“اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تا کہ تمھاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔ اور وہ زبردست اور بخشنے والا ہے۔”
(سورۃ الملک آیت 2)
اور ڈرنے والوں کے لئے کیسا خوبصورت وعدہ ہے:
“اور جو لوگ بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے۔”
(سورۃ الملک آیت 12)
پوسٹ پسند آئے تو اِسے شیئر ضرور کیجیے تاکہ ایک اچھی بات کو دوسروں تک پہنچائے جانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔۔!!!
ایڈمن:#صنم
No comments:
Post a Comment