Sunday, May 10, 2015

عجب سی اِک پہیلی ہو گئی ہوں


عجب سی اِک پہیلی ہو گئی ہوں
اُسے پا کر اکیلی ہو گئی ہوں
لکیریں بہہ گئی ہیں دھوتے دھوتے
لہو میں تر ہتھیلی ہو گئی ہوں
میں باتیں خود سے کرتے کرتے آخر
خود اپنی ہی سہیلی ہو گئی ہوں
یہ جو خوشبو مرے اِطراف میں ہے
یقینا میں چنبیلی ہو گئی ہوں
یہاں سے کون آیا اور گیا ہے
میں کیوں خالی حویلی ہو گئی ہوں
تو کیا تطہیر میری ہو چکی ہے؟
تو کیا پھر سے نویلی ہو گئی ہوں؟

●◄ #صنم
 
 
 

No comments:

Post a Comment