خزاں رکھے گی درختوں کو بے ثمر کب تک
گذر ہی جائے گی یہ رُت بھی، حوصلہ رکھنا!
( صابر ظفر )
——————–٭٭——————
تم اپنے گرد حصاروں کا سلسلہ رکھنا
مگر ہمارے لیئے کوئی -- راستہ رکھنا
ہزار سانحے پردیس میں گزرتے ہیں
جو ہو سکے تو ذرا ہم سے رابطہ رکھنا
تمہارے ساتھ سدا رہ سکیں ، ضروری نہیں
اکیلے پن میں کوئی دوست --- دوسرا رکھنا
زیادہ دیر ظفر ظلم رہ نہیں سکتا
اگر اب آئیں دن کڑے تو جی بڑا رکھنا
‿✿⁀°متاع جَاں°‿✿⁀
گذر ہی جائے گی یہ رُت بھی، حوصلہ رکھنا!
( صابر ظفر )
——————–٭٭——————
تم اپنے گرد حصاروں کا سلسلہ رکھنا
مگر ہمارے لیئے کوئی -- راستہ رکھنا
ہزار سانحے پردیس میں گزرتے ہیں
جو ہو سکے تو ذرا ہم سے رابطہ رکھنا
تمہارے ساتھ سدا رہ سکیں ، ضروری نہیں
اکیلے پن میں کوئی دوست --- دوسرا رکھنا
زیادہ دیر ظفر ظلم رہ نہیں سکتا
اگر اب آئیں دن کڑے تو جی بڑا رکھنا
‿✿⁀°متاع جَاں°‿✿⁀
No comments:
Post a Comment