امیرِ شہر غریبوں کو لُوٹ لیتا ہے
کبھی بہ حیلئہ مذہب کبھی بنامِ وطن
غریبِ شہر کسی سایہءشجر میں نہ بیٹھ
کہ اپنی چھاؤں میں خود جل رہے ہیں سرو و سمن
احمد فراز
——————–٭٭——————
نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن ........
بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا ہے بدن
سُلگ رہی ہیں نہ جانے کس آنچ سے آنکھیں
نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلن
دلِ فریب زدہ! دعوتِ نظر پہ نہ جا ........
یہ آج کے قد و گیسو ہیں کل کہ دار و رسن
بہارِ قرب سے پہلے اُجاڑ دیتی ہیں
جدائیوں کی ہوائیں محبتوں کے چمن
پھر آج شب ترے قدموں کی چاپ کے ہمراہ
سنائی دی ہے دلِ نامراد کی دھڑکن .........
ہوائے دہر سے دل کا چراغ کیا بجھتا
مگر فراز سلامت ہے یار کا دامن ....!!
•¤۞ஜ متاع جَاں ஜ۞¤•
کبھی بہ حیلئہ مذہب کبھی بنامِ وطن
غریبِ شہر کسی سایہءشجر میں نہ بیٹھ
کہ اپنی چھاؤں میں خود جل رہے ہیں سرو و سمن
احمد فراز
——————–٭٭——————
نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن ........
بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا ہے بدن
سُلگ رہی ہیں نہ جانے کس آنچ سے آنکھیں
نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلن
دلِ فریب زدہ! دعوتِ نظر پہ نہ جا ........
یہ آج کے قد و گیسو ہیں کل کہ دار و رسن
بہارِ قرب سے پہلے اُجاڑ دیتی ہیں
جدائیوں کی ہوائیں محبتوں کے چمن
پھر آج شب ترے قدموں کی چاپ کے ہمراہ
سنائی دی ہے دلِ نامراد کی دھڑکن .........
ہوائے دہر سے دل کا چراغ کیا بجھتا
مگر فراز سلامت ہے یار کا دامن ....!!
•¤۞ஜ متاع جَاں ஜ۞¤•
No comments:
Post a Comment