Monday, January 29, 2018

ماہِ صفر



ماہِ صفر کی نحوست لغو خیال
--------------------------
------
صفر اسلامی تقویم کی ترتیب کا دوسرا مہینہ ہے، جس کا لفظی معنیٰ ’خالی ہونا‘ ہے۔ عرب زمانہ جاہلیت میں ماہِ صفر کو منحوس خیال کرتے ہوئے اسے ’صفر المکان‘ یعنی گھروں کو خالی کرنے کا مہینہ کہتے تھے، کیونکہ وہ تین پے در پے تین حرمت والے مہینوں (ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم) کے بعد اس مہینے میں گھروں کو خالی کر کے لڑائی اور قتل و قتال کے لیے میدانِ جنگ کی طرف نکل پڑتے تھے۔ جنگ و جدال اور قتل و قتال کی وجہ بےشمار انسان قتل ہوتے، گھر ویران ہوتے اور وادیاں برباد ہو جاتیں‘ عربوں نے اس بربادی اور ویرانی کی اصل وجہ کی طرف توجہ دینے جنگ و جدل سے کنارہ کشی کرنے کی بجائے اس مہینے کو ہی منحوس بلاؤں، مصیبتوں کا مہینہ قرار دے دیا۔ حقیقت میں نہ تو اس مہینے میں نحوست و مصیبت ہے اور نہ ہی یہ بدبختی اور بھوت پریت کا مہینہ ہے بلکہ انسان اپنے اعمال کی وجہ سے مصائب و آفات میں مبتلا ہوتا ہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے دن، مہینے اور دیگر اسباب کو منحوس تصور کرنے لگتا ہے۔ یہی وجہ سے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:
لا عَدْوَیٰ ولا صَفَرَ ولا هَامَةَ.
(اللہ تعالی کے حکم کے بغیر) چھونے سے بیماری دوسرے کو لگ جانے (کا عقیدہ)، ماہِ صفر (میں نحوست ہونے کا عقیدہ) اور پرندے سے بدشگونی (کا عقیدہ) سب بےحقیقت باتیں ہیں۔
صحیح البخاري،کتابُ الطِّب،بابُ الھامة، رقم الحدیث: 5707، المکتبة السلفیة

شاہ عبد الحق محدث ِدہلوی رحمۃ اللہ اس حدیثِ مبارکہ کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
عوام اسے (یعنی صفر کے مہینے کو) بلاؤں، حادثوں اور آفتوں کے نازل ہونے کا مہینہ قرار دیتے ہیں، یہ عقیدہ باطِل ہے‘ اس کی کوئی حقیقت نہیں۔
اشعة اللمعات، 3: 664

اس لیے ماہِ صفر میں بلائیں اور آفات اترنے اور جنات کے نزول کا عقیدہ من گھڑت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تقدیر و تاثیر میں زمانے کو کوئی دخل نہیں، اس لیے ماہِ صفر بھی دیگر مہینوں کی طرح ایک مہینہ ہے۔ اگر ایک شخص اس مہینہ میں احکامِ شرع کا پابند رہتا ہے، ذکر اذکار کرتا ہے، حلال و حرام کی تمیز رکھتا ہے، نیکیاں کرتا اور گناہوں سے بچتا ہے تو یقیناً یہ مہینہ اس کے لیے مبارک ہے، اور دوسرا شخص اس مہینے میں گناہ کرتا ہے، جائز و ناجائز اور حرام و حلال کی تمیز مٹاتا ہے، حدود اللہ کو پامال کرتا ہے تو اس کی بربادی کے لئے اس کے اپنے گناہوں کی نحوست ہی کافی ہے‘ اپنی شامتِ اعمال کو ماہِ صفر پر ڈالنا نری جہالت ہے۔

══■(( متاع جَاں ))■══
 

No comments:

Post a Comment