Sunday, May 10, 2015

” جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے“


مثل مشہور ہے ” جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے“۔ یہ کہاوت اس وقت بولی جاتی ہے جب کوئی شخص بے پرکی اڑاتا ہے یا ایسی بات کرتا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔ میرا خیال ہے یکم اپریل کو کچھ ایسی ہی بے پرکی اڑائی جاتی ہے اور اس دن بے بنیاد باتیں پھیلائی جاتی ہیں ،پھر ان کے نتائج سے لطف اٹھایا جاتا ہے۔اسے ”اپریل فول“ کہتے ہیں ، اس کے لیے یکم اپریل کا دن خاص کیا گیا ہے ، کیا بچے کیا بوڑھے اور کیا جوان سب اس دن کی مسرتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں؛ لیکن یہ مسرتیں حقیقی نہیں ہوتیں، کیوں کہ ان کی بنیاد تین چیزوں پررکھی جاتی ہے ، جھوٹ پر ، فریب پر اور دوسروں کی تضحیک پر ، ظاہر ہے وہ مسرت حقیقی نہیں کہلائی جاسکتی جوکسی کادل دُکھا کر، کسی کو فریب دے کر یا کسی کو اذیت میں مبتلا کرکے حاصل کی گئی ہو ،جھوٹ ایک ایسی برائی ہے جسے بہت معمولی سمجھا جاتا ہے ، حالاں کہ یہ بے شمار برائیوں کی جڑ ہے ، ایک جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لیے کئی جھوٹ بولنے والے کا کردار مجروح ہوتاہے ، معاشرے میں اس کا اعتماد اور وقار ختم ہو جاتا ہے، اگر وہ سچ بھی بولتا ہے تو لوگ اس کو جھوٹ ہی سمجھتے ہیں.حدیث شریف میں ہے

ترجمہ: معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔

سنن الترمذی/الزہد 10 (2315)،
(تحفة الأشراف: 11381)،
وقد أخرجہ: مسند احمد (5/2،5، 7)،
سنن الدارمی/الاستئذان 66 (2744) (حسن)

اللہ تعالی سے دعا ءہے کہ وہ ہمیں صحیح اسلامی تعلیمات پر چلنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا حصہ بنیئے۔۔۔!!!

●◄ #صنم
 
 
 
 

No comments:

Post a Comment