"محبت کا پہلا رنگ سفید ہوتا ہے
اور اس کی علامت سفید گُلاب ہے"
سفید رنگ کوئی وُجود بھی رکھتا ہے یا نہیں اس بارے میں ماہرین کا اختلاف ہے، زیادہ تر اسے ایک رنگ مانتے ہیں لیکن کچھ کے نزدیک سفید رنگ محض دیگر رنگوں کی غیر موجودگی کا نام ہے۔ یعنی کہ جہاں کوئی رنگ وجود نہ رکھتا ہو یا جہاں ہر رنگ اپنا وجود کُھو دیتا ہو وہاں سفید رنگ ظہور میں آتا ہے۔
نیلی، پیلی، سرخ، گُلابی محبتوں میں تو انسان کو بہت حد تک آزادی میسر ہوتی ہے لیکن یہ سفید و سیاہ محبتیں مکمل طور پر انسان کو رُوح تک ڈھانپے ہوتی ہیں۔
ان دونوں میں فرق بس اتنا سا ہے کہ کالا رنگ جب چڑھ جائے تو دھو دھو کر، رو رو کر اُترتے نہیں اُترتا اور سفید رنگ اوّل تو چڑھائے نہیں چڑھتا اور بہ امرِ مجبوری اگر کسی کو چڑھ جائے تو بھی اس پر کسی خواہش، آرزو، تمنّا، توقع، غرض، مقصد، بد گُمانی، شک وغیرہ کی ایک
بُوند برسنے کی دیر ہے اور یہ سفید رنگ اپنا بانکپن کُھو دیتا ہے، یہ پھر
نیلا، پیلا، سرخ، گُلابی یا پھر سیاہ پڑ جاتا ہے لیکن سفید نہیں رہتا نہ
کبھی دُوبارہ سفید ہو پاتا ہے!
●◄ #صنم
اور اس کی علامت سفید گُلاب ہے"
سفید رنگ کوئی وُجود بھی رکھتا ہے یا نہیں اس بارے میں ماہرین کا اختلاف ہے، زیادہ تر اسے ایک رنگ مانتے ہیں لیکن کچھ کے نزدیک سفید رنگ محض دیگر رنگوں کی غیر موجودگی کا نام ہے۔ یعنی کہ جہاں کوئی رنگ وجود نہ رکھتا ہو یا جہاں ہر رنگ اپنا وجود کُھو دیتا ہو وہاں سفید رنگ ظہور میں آتا ہے۔
نیلی، پیلی، سرخ، گُلابی محبتوں میں تو انسان کو بہت حد تک آزادی میسر ہوتی ہے لیکن یہ سفید و سیاہ محبتیں مکمل طور پر انسان کو رُوح تک ڈھانپے ہوتی ہیں۔
ان دونوں میں فرق بس اتنا سا ہے کہ کالا رنگ جب چڑھ جائے تو دھو دھو کر، رو رو کر اُترتے نہیں اُترتا اور سفید رنگ اوّل تو چڑھائے نہیں چڑھتا اور بہ امرِ مجبوری اگر کسی کو چڑھ جائے تو بھی اس پر کسی خواہش، آرزو، تمنّا، توقع، غرض، مقصد، بد گُمانی، شک وغیرہ کی ایک
بُوند برسنے کی دیر ہے اور یہ سفید رنگ اپنا بانکپن کُھو دیتا ہے، یہ پھر
نیلا، پیلا، سرخ، گُلابی یا پھر سیاہ پڑ جاتا ہے لیکن سفید نہیں رہتا نہ
کبھی دُوبارہ سفید ہو پاتا ہے!
●◄ #صنم
No comments:
Post a Comment