Saturday, June 20, 2015

تُو غزل اوڑھ کے نکلے کہ دھنک اوٹ چھُپے؟



تُو غزل اوڑھ کے نکلے کہ دھنک اوٹ چھُپے؟
لوگ جس روپ میں دیکھیں، تجھے پہچانتے ہیں

یار تو یار ہیں، اغیار بھی اب محفل میں
مَیں ترا ذکر نہ چھیڑوں تو بُرا مانتے ہیں

کتنے لہجوں کے غلافوں میں چھپاؤں تجھ کو؟
شہر والے مرا "موضوعِ سخن" جانتے ہیں

مُحسنؔ نقوی

#دلِ_مضطر
 
 

No comments:

Post a Comment