کوئی رُوپ اس طرح نہ اُترا تھا
تجھ سے آباد ہے خرابہء دل
ورنہ مَیں کس قدر اکیلا تھا
تیرے ہونٹوں پہ کوہسار کی اوس
تیرے چہرے پہ دھوپ کا جادو
تیری سانسوں کی تھرتھراہٹ میں
کونپلوں کے کنوار کی خُوشبو "
وہ کہے گی کہ اِن خطابوں سے
اور کس کس پہ جال ڈالے ہیں
تم یہ کہنا کہ پیشِ ساغرِ جم
اور سب مٹّیوں کے پیالے ہیں
ایسا کرنا کہ اِحتیاط کہ ساتھ
اُس کہ ہاتوں سے ہات ٹکرانا
اور اگر ہو سکے تو آنکھوں میں
صِرف دو چار اشک بھر لانا
Mata e Jaan
No comments:
Post a Comment