Saturday, June 20, 2015

رمضان المُبارک کا اصل مقصد


رمضان المُبارک کا اصل مقصد

ہو مبارک مومنوں کو آگیا ماہ صیام
اب تو حق کی رحمتوں کا ہر طرف ہے اژدھام

قرآن مجید میں ہے: " اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہو۔" ( القرآن)

اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے جہاں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ روزہ بچھلی امتوں پر بھی فرض تھا وہاں یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ روزے کا حقیقی مقصد انسان میں تقویٰ پیدا کرنا ہے۔ رب کریم نے ماہ رمضان میں پورے ایک ماہ کے روزے فرض کرنے کا اصل مقصد تقویٰ بتایا ہے۔ اللہ تعالٰی روزے کے ذریعے ان تمام چیزوں سے رکنے کی صلاحیت پیدا کرنا چاہتا ہے جن کو اس نے حرام قراردیا ہے۔ اسلئے رمضان المبارک کے ان دنوں میں روزہ رکھ کر گناہوں سے بچتے ہوئے نیک کام کرنا دراصل اسی کی ٹریننگ دیناہے۔ اللہ تعالٰی کا کوئی کام حکمت مصلحت اور مقصد سے خالی نہیں ہے۔ بظاہر کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے کچھ وقت کے لئے پرہیز کرنے کو روزہ سمجھا جاتا ہے اور شرعی نقطہ نظر سے بھی سحر سے افطار تک ان چیزوں سے رکے رہنے کو روزہ کہا جاتاہے۔ لیکن یہ چیزیں اصل مقصد نہیں ہیں بلکہ ایک اعلیٰ مقصد کے
حصول کا ذریعہ ہے۔
تقویٰ کے لغوی معنی کسی چیز سے بچنے کے ہیں لیکن تقویٰ کا
دینی مفہوم یہ ہے کہ انسان تمام نفسانی خواہشات، جسمانی تقاضوں سےاجتناب کرے اور ہراس چیز سے پچے جو منکر یا برائی کی تعریف
میں آتی ہو۔

خود بھی پڑھیں اور دوسروں سے بھی شئیر کریں!

ایڈمن:#صنم
 
 

No comments:

Post a Comment