Saturday, June 20, 2015

چار دن ـــ اُس حُسنِ مطلق کی رفاقت میں کٹے

چار دن ـــ اُس حُسنِ مطلق کی رفاقت میں کٹے
اور اُس کے بعد سب دن ـــ اُس کی حسرت میں کٹے

اس جگہ رہنا ہی کیوں ـ ـ ـ ان شہریوں کے دَرمیاں
وقت سارا جس جگہ ـــ بے جا مروّت میں کٹے

اِک قیامِ دِلرُبا ـ ـ ـ رستے میں ہم کو چاہیے
چاہے پھر باقی سفر ـــ راہ مُصیبت میں کٹے

چانــد پیڑوں پرے ہو ـ ـ ـ رُک گئی ہوں بارشیں
کاش وہ لمحہ کبھی ـــ اُس بُت کی صحبت میں کٹے

Mata e Jaan

No comments:

Post a Comment