Saturday, June 20, 2015

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے


ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے

عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ھم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
جا، خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے

یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فراز
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے

(احمد فراز)

#دلِ_مضطر
 
 

No comments:

Post a Comment